جماعت اسلامی کا بجلی کے بلوں کے خلاف پرامن ہڑتال کا اعلان

چیمبر آف کامرس اور فیڈریشن کو بھی سامنے آنا ہوگا
Hafiz Naeem Urrehman

کراچی: جماعت اسلامی نے بجلی کے زائد بلوں کے خلاف ستمبر کے پہلے ہفتے میں کراچی میں پرامن ہڑتال کا اعلان کردیا۔

باغی ٹی وی : حافظ نعیم الرحمان نے ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کراچی کے ساڑھےتین کروڑعوام بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں چیمبر آف کامرس اور فیڈریشن کو بھی سامنے آنا ہوگا، بجلی کے بلوں میں غیر منصفانہ ٹیکس لگائے گئے، بجلی کے بلوں میں 7.50روپے کا اضافہ فوری واپس لیا جائے-

دوسری جانب بجلی کے بلوں پر عوام کے احتجاج کے بعد سینیٹر مشتاق احمد خان نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ جناب نگراں وزیراعظم صاحب، عوام اب بپھر گئے ہیں، کراچی سے چترال تک مظلوموں کو بجلی کے بلوں/ واپڈا نے اشرافیہ کے خلاف متحد کردیا ہے،کل کے اجلاس میں ان 4 کاموں کا فیصلہ اور فوری عملدرآمد کرلیں، ورنہ دانشورانہ گفتگو/ بھاری بھر کم الفاظ سے عوام کا پیٹ بھرنے والا نہیں-

الیکشن میں تاخیر،جماعت اسلامی کا سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

بجلی کےبلوں میں تمام ظالمانہ ٹیکس ختم کیےجائیں، مفت بجلی بند کی جائےججز، جرنیل، افسر شاہی، واپڈا ملازمین، پارلیمنٹیرینز کسی کو بھی ایک یونٹ بجلی مفت نہ دی جائے آئی پی پیز سے فراڈ معاہدے ختم کیے جائیں اور ان کے مالکان کے اوپر ایف آئی آر درج کرکے ان کو گرفتار کیا جائے ملک میں فرنس آئل اور امپورٹڈ کوئلہ سے بجلی کی تیاری پر پابندی لگائی جائےبجلی کی چوری جو محکمہ واپڈا کی سہولت کاری سے ہوتی ہے اس کو دہشتگردی کے برابر جرم قرار دے کر کھلے عام سزائیں دی جائیں-

بجلی بلوں کے خلاف مظاہرے،کنٹرول روم قائم کرنے کیلئے حکم نامہ جاری

صدر استحکام پاکستان پارٹی علیم خان نے کہا ہے کہ بلوں میں ہو شربا اضافے سےعوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے، بجلی کے بلز لوگوں کیلئے بارود کا ڈھیر بن چکے ہیں مہنگائی نے ہر گھر میں کہرام مچا دیا ہے، عوام کا غم وغصہ فطری ہے، عوام کو ریلیف نہ ملا تواحتجاج کا دائرہ کار بڑھتا جائے گا ماضی کے ناکام حکمرانوں سے عوام کے معاشی استحصال کا حساب لیا جائے، 2018 اور2022 میں حکومتوں سےعام آدمی کی حالت زار نہیں بدلی حکومت بجلی کے بلوں میں فوری کمی کرے، عام آدمی میں مہنگائی کا مزید بوجھ برداشت کرنے کی سکت نہیں۔

چندریان تھری مشن: چاند پرروور کے لینڈر سے نیچے اترنے کی پہلی ویڈیو جاری

Comments are closed.