پرامن اور خوبصورت حج انتظامات، تحریر:ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشید اظہر
حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیھماالسلام نے جب کعبة اللہ کی تعمیر فرمائی اور حکم ربی سے حج بیت اللہ کااعلان کیاتو اس کے بعد ایک عرصہ تک یقیناانسانوں کےلئے بیت اللہ کاسفر محفوظ اور پرسکون رہا ہوگاتاہم جیسے جیسے انسانی آبادی میں اضافہ ہوتا چلاگیا لوگ آسمانی مذاہب سے دور اور خواہشات کے اسیر ہوتے چلے گئے تو حج کے راستے بھی پرخطر ہوتے چلے گئے ۔ یہاں تک جب اسلام کوہ فاران کی چوٹیوں سے ضیا فگن ہوا تواسلام نے حجاز اور سرزمین حرمین کو امن وامان کامثالی گہوارہ بنا دیا ۔ امن وامان کی یہ مقدس رداکئی صدیوں تک سرزمین حجاز پر سایہ فگن رہی اور لوگ مکمل اطمینان کے ساتھ حج وعمرہ کے مناسک بجالاتے رہے درمیان میں اگر چہ حجاج کرام کےلئے بہت مشکل وقت بھی آتے رہے ہیں ۔
حرمین شریفین اور حجاج کرام کی خدمت کے حوالے سے خلافت عثمانیہ کا دور بھی مثالی رہاہے تاہم جب خلافت عثمانیہ کی گرفت کمزور ہوئی تو سرزمین حجاز میں ابتری پھیل گئی ، راستے پر خطر ہوگئے ، حجاز کے شہر، دیہات اورعام شاہرائیں بھی محفوظ نہ رہیں ۔ حجاج کرام ڈاکوﺅں کے ہاتھوں لٹنے اغواہونے اور قتل کئے جانے لگے ۔راستے اس قدر پرخطر تھے کہ جو سفر حج کا ارادہ کرتے وہ اپنے تمام معاملات زندگی سمیٹ کر دوست احباب رشتہ داروں سے معافی تلافی کر کے کفن باندھ کر سفر حج پر نکلا کرتے تھے اس دور میں یہ تصور عام تھا کہ سفر حج سے واپسی کی امید نہیں رکھنی چاہیے ۔جو حجاج کرام ڈاکوﺅں کے ہاتھوں لٹنے سے بچ کر بیت اللہ پہنچ جاتے وہاں بیشمارو لاتعداد مشکلات ان کا استقبال کرتیں۔حالت یہ تھی کہ حجاج کرام کو مکہ مکرمہ اور حدود حرم میں بھی تحفظ حاصل نہ تھا۔کیونکہ مکہ اور اس کے گرد ونواح میں ڈاکوﺅں اور لٹیروں کا راج تھا۔
پھر اللہ رب العزت والجلال کو اپنے بندوں پر رحم آیااور اطراف عالم سے تشریف لانے والے اپنے مہمانوں اور بیت اللہ کے زائرین کی حفاظت کا بندوبست اس طرح سے کیا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک موحد، مجاہد،بہادر ،دین کے داعی، امن کے سپاہی اور انصاف پسند بندے شاہ عبدالعزیز آل سعود کو حرمین شریفین اور حجاج کرام کی خدمت کے لئے منتخب فرمایا۔شاہ عبدالعزیز آل سعود نے مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اور مضافات کے تمام علاقوں میں شریعت محمدی کے نفاذ کا اعلان کیا،حدود اللہ ، نظام قصاص ودیت کا اجرا کیا اور یہ حکم صادر فرمایا کہ حجاج کرام ضیوف الرحمن کو لوٹنے، قتل کرنے والے مجرموں کیساتھ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے مطابق سلوک کیا جائے گا چاہئے اس کا تعلق کتنے ہی بڑے قبیلے سے کیوں نہ ہو ۔شاہ عبدالعزیز نے اس کے ساتھ یہ اعلان بھی کیا کہ آج کے بعد اگر کسی بھی شخص ، کسی بھی گروہ یا قبیلہ نے یا قبیلہ کے کسی فرد نے حجاج کرام کو لوٹنے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹاجائے گا جو قبیلہ ایسے فرد کو پناہ دے گا اس قبیلے کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جائے گا جو مجرموں کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ ۔حقیقتاََ ہوا بھی ایسے ہی حجاج کرام کو لوٹنے والے کتنے ہی ڈاکوﺅں ، لیٹروں ، رہزنوں اور قاتلوں کی بستیاں جلادی گئیں اس سے سفر حج پرامن ہوگیا ۔
شاہ عبدالعزیز مرحوم کی وفات کے بعدان کی اولاد اور جانشین اپنے والدکے نقش قدم پرچلتے ہوئے آج تک ان سنہری روایات کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔اب حج انتظامات کو مزید بہتر بنانے اور حجاج کرام کو ان کے ملکوں میں سہولیات فراہم کرنے کےلئے خادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ہدایت پر روڈ ٹو مکہ جیسے عظیم الشان اور تاریخ ساز پراجیکٹ شروع کردیا گیا ہے ۔ روڈٹومکہ کے تحت پاکستان سمیت پانچ مسلم اکثریتی ممالک کے عازمین حج کے امیگریشن کے مراحل ان کے اپنے ملک کے ہوائی اڈوں ہی پر مکمل کیے جارہے ہیں۔پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے ائیرپورٹ کراچی ائیرپورٹ ، جبکہ لاہور ائیرپورٹ سے اگلے سال شروع ہوجائے گا ۔ اسی طرح انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے سوئیکارنو ائیرپورٹ ، ملائشیا کے دارلحکومت پتراجایا ائیرپورٹ ، بنگلہ دیش کے ڈھاکہ ائیرپورٹ اور تیونس کے ائیرپورٹ سے روڈ ٹومکہ کاآغاز کردیا گیا ہے ۔اس سہولت کافائدہ یہ ہوگاکہ سعودی عرب میں آمد سے قبل ہی حجاج کے سعودی عرب میں داخلے اور دیگر انتظامات کو حتمی شکل دے دی جائے گی تا کہ انھیں سعودی عرب میں کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ بلارکاوٹ اپنی قیام گاہوں پرمنتقل ہوسکیں ۔ پاکستان میں یہ سہولت لاہور ائیرپورٹ اور کراچی ائیرپورٹ پر بھی فراہم کرنے کےلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ اس سے یقینا حجاج کرام اور معتمرین کو بہت زیادہ سہولت دستیاب ہوگی ۔
حقیقت یہ ہے کہ آل سعود نے مملکت سعودی عرب کے وسائل کا ایک بڑا حصہ حرمین شریفین ،مشاعر مقدسہ اور حجاج کرام کے لئے وقف کیا، سعودی وزارت حج اور دیگر محکمے سال بھر خوب سے خوب تر کی تلاش میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے حجا ج کرام کی خدمت اور سہولےا ت کی فراہمی کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔آج حجاج کرام اور زائرین حرمین شریفین کے آرام وراحت اور پرسکون و پرامن طریقہ سے مناسک حج کی ادائیگی کے لئے جو وسیع تراور خوبصورت انتظامات کئے گئے ہیں ان کو دیکھتے ہوئے ہم پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیںکہ ہر انصاف پسند شخص حرمین شریفین کے خوبصورت، وسیع تر انتظامات اور آل سعود کی حجاج کرام اور معتمرین کے لئے خدمات میں کوئی کمی یا کوتاہی کی شکایت نہیں کرسکتا ۔الحمد للہ نہ ہی آج تک کسی سلیم الفطرت شخص کو ایسا کرتے دیکھا یا سنا ہے ۔
البتہ کچھ عناصر کو سعودی حکومت کے حج انتظامات پسند نہیں آتے ۔ وہ حج انتظامات کے خلاف پروپگنڈہ شروع کردیتے ہیں اورحج انتظامات عالمی کمیٹی کے سپرد کرنے کے راگ الاپنا شروع کردیتے ہیں ۔ یہ عناصر پہلے بھی ناکام تھے اور آئندہ بھی ناکام ہی رہیں گے ۔امت مسلمہ کا ہر سلیم الفطرت فرد وہ کسی بھی خطہ زمین یا کسی بھی نسل یا قوم سے تعلق رکھتا ہووہ حرمین شریفن کی تعمیر وترقی ، حجاج کرام اور معتمرین کی خدمت کے لئے سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ، انکے جانشین شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر سعودی حکام جو حرمین شریفین اور زائرین حرمین شریفین کی خدمت کے لئے دن رات کوشاں رہتے ہیںکے ممنون ہیں اور انکی خدمات پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہیں ۔بے مثال عدیم النظیر حج انتظامات ، حرمین شریفین کی تعمیر وترقی، حجاج بیت اللہ کے آرام وسکون اور خدمت کے لئے اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتیں وقف کرنے پر امت مسلمہ کی طرف سے ہم خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ان کے جانشین شہزادہ محمد بن سلمان، سعودی وزارت حج اور دیگر سعودی حکام کے صدق دل سے شکر گزار ہیں اور انکی خدمات کو تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت تمام سعودی حکام کی حفاظت فرمائے ،اور انہیں توفیق مزید سے نوازے آمین یا رب العالمین۔