مزید دیکھیں

مقبول

پی ڈبلیو ڈی کی بندش کے خلاف ملازمین کا احتجاج، مذاکرات کے بعد ٹریفک بحال

اسلام آباد: پاکستان ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کی بندش کے خلاف احتجاج کرنے والے ملازمین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں، جس کے بعد پی ڈبلیو ڈی ملازمین نے جی نائن ون کے راستے کو ٹریفک کے لیے کھول دیا ہے۔ اس دوران ٹریفک دونوں اطراف سے اپنے معمول کے مطابق رواں دواں ہے، جبکہ پی ڈبلیو ڈی کے ملازمین اپنے گھروں کو واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ تاہم، مختلف شہروں سے آئے ہوئے ملازمین پی ڈبلیو ڈی کے دفتر میں ہی قیام پذیر رہیں گے۔منگل کے روز پاکستان ورکس ڈپارٹمنٹ کے ملازمین نے ادارے کی ممکنہ بندش کے خلاف اسلام آباد میں بھرپور احتجاج کیا۔ اس دوران مظاہرین کی بڑی تعداد نے پاک پی ڈبلیو ڈی آفس کے باہر دھرنا دے دیا، جس کی وجہ سے علاقے میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ احتجاج کے دوران ماحول کشیدہ ہوگیا، اور صورتحال نے میدان جنگ کا منظر پیش کیا۔احتجاج کے دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور ادارے کی ممکنہ بندش کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ پی ڈبلیو ڈی ملازمین نے اس موقع پر کہا کہ ان کا احتجاج حکومت کی جانب سے ادارے کی بندش کے فیصلے کے خلاف ہے، جس سے ہزاروں ملازمین کے روزگار کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔
احتجاج کے دوران پی ڈبلیو ڈی کے آفس کے باہر پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی، جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو کر سری نگر ہائی وے کی طرف روانہ ہوگئے۔ آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد کچھ دیر کے لیے صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی، تاہم مظاہرین نے کسی بھی قسم کی بدمزگی سے بچنے کے لیے ہائی وے کا راستہ اختیار کیا۔ پی ڈبلیو ڈی کے مظاہرین اور اسلام آباد پولیس کے درمیان مذاکرات ہوئے، جس کے نتیجے میں دونوں فریقین کے درمیان معاملات طے پاگئے۔ مذاکرات کے کامیاب ہونے کے بعد جی نائن ون کے راستے کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا، اور ٹریفک دونوں اطراف سے بحال ہوگئی۔پی ڈبلیو ڈی ملازمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ ادارے کی بندش کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پرامن طریقے سے اپنے مطالبات کو سامنے رکھیں گے۔ احتجاجی مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پی ڈبلیو ڈی کی بندش کے فیصلے کو واپس لے اور ملازمین کے روزگار کو تحفظ فراہم کرے۔یہ احتجاج حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے، اور پی ڈبلیو ڈی ملازمین کی جانب سے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مزید پیشرفت کا امکان ہے۔