مبینہ بیٹی چھپانے کے الزام میں نااہلی کیس،قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کریں،عدالت

0
49
terian

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کیس میں موجود ریکارڈ میرا کیس ثابت کرنے کیلئے کافی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے آپ نے کیس قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کرنے ہیں، اگر آپ میرٹ پر بھی دلائل دینا چاہتے ہیں وہ آپکی مرضی ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان نے اعتراض اٹھایا کہ وہ اب ممبر قومی اسمبلی نہیں ہیں، وکیل حامد شاہ نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کر رکھا ہے، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے اُس حلقے پر دوبارہ الیکشن کرانے سے روک رکھا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس کے باوجود بھی وہ دوبارہ ممبر قومی اسمبلی نہیں بن جاتے،عمران خان اب اُس نشست سے تو ایم این اے تو نہیں ہیں،

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عمران خان کا ایک دوسرے حلقے سے کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے بعد اگر حلف نہ لیا جائے تو پھر اسٹیٹس کیا ہو گا؟ کیا پارٹی سربراہ پبلک آفس ہولڈر ہوتا ہے؟ اس پر مطمئن کریں، یہ دونوں سوالات اہم ہیں، ان پر دلائل دیں،ایک تو الیکشن ٹربیونل میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹیسز کی درخواست دی جا سکتی ہے، الیکشن ٹربیونل میں تو کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی ،اب کیا عمران خان حلف لیے بغیر بھی پبلک آفس ہولڈر ہیں؟ وکیل حامد علی شاہ نے کہا کہ عمرا ن خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو ہدایت کی کہ اس نکتے پر اب آپ نے مطمئن کرنا ہے،کیا آئین میں ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹ کو حلف لینے کیلئے دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نہیں، آئین میں ایسا کچھ موجود نہیں ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چودھری نثار اور اسحاق ڈار کے ایسے کیسز موجود ہیں،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا یہ کیس اصل میں تھا کیا؟ عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں بتا دیتا ہوں میں اس کیس میں بھی وکیل تھا،میں اس کیس میں دراصل نواز شریف کا وکیل تھا،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ مختلف وقت میں مختلف کردار؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم تو وکیل ہیں، آفیسر آف کورٹ ہیں، کسی پارٹی سے تعلق نہیں ، اس کیس میں پہلے سے 62 ون ایف کا فیصلہ موجود تھا،عدالت نے ضمنی الیکشن کیلئے مران خان کے کاغذات نامزدگی کی کاپی طلب کرلی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل بیان حلفی کی مطلوبہ شرائط بھی پیش کریں،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا بیان حلفی کی شرط ابھی بھی موجود ہے؟وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کاغذات نامزدگی کیساتھ بیان حلفی دینے کا حکم دیا عدالت نے استفسار کیا کیا غلط بیان حلفی دیا گیا تھا تو آپ توہین عدالت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا آئندہ الیکشن میں عمران خان وہی بیان حلفی دیتے ہیں تو یہ فریش کیس نہیں ہوگا؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جو ماضی ہے وہ ماضی ہے، کیا ایسا نہیں ہے؟ عدالت نے کہاکہ مشرف دور میں بی اے تعلیم لازم قراردے دی گئی اور بہت سے لوگوں نے جعلی ڈگریاں لیں،سمیرا ملک کیس میں سپریم کورٹ نے تفتیش کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ نے کہا تھا جعلی ڈگری ثابت ہونے پر ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کی جائیں ،عدالت نے استفسار کیا کہ ان کیسز میں کچھ ہوا تھا؟،سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کیس میں تاحیات نااہلی کو صرف مقررہ مدت تک کیلئے کیا،سپریم کورٹ کی فیصل واوڈا کیس میں فیصلہ ہمارے سامنے نئی نظیر ہے ،وکیل نے عدالت میں کہا کہ فیصل واوڈا نے عدالت میں آ کر معافی مانگی تھی اسی وجہ سے ریلیف مل گیا،فیصل واوڈا نے شہریت چھوڑی تھی جبکہ پاسپورٹ کینسل تھا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یعنی کوئی معافی مانگنے آ جائے تو وہ تاحیات نااہل نہیں ہوگا، جو معافی نہ مانگے وہ تاحیات نااہل ہو گا؟ عدالت کے لارجر بینچ نے خواجہ آصف کو نااہل کیا تھا مگر سپریم کورٹ نے اہل قرار دے دیا ،دوران سماعت نوازشریف اور جہانگیر ترین کی تاحیات نااہلی کیس کا بھی ذکر ہوا،وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نوازشریف کیس میں عمران خان خود درخواست گزار تھے

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ لیول پلیئنگ فیلڈ مانگ رہے ہیں ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ماضی قریب کے کیسز میں 2 تاحیات نااہلیاں سپریم کورٹ نے ختم کیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عمران خان کیس میں ریکارڈ سے ہمیں کہیں اعتراف نظر نہیں آیا،کیا ایسا ہو سکتا ہے کسی کو ساری زندگی پتہ نہ ہو اس کا کوئی اور بچہ بھی ہے؟ بہت سے کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ اصل اولاد نہیں ہوتی،گود لئے ہوئے بچے کو کاغذات میں ظاہر کیا جاتا ہے، بعد میں اول بچے کیس کر دیتے ہیں ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل دن 2 بجے تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے شہری محمد ساجد نے عمران خان کی نااہلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے ,درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے کاغذاات نامزدگی جمع کراتے وقت غلط معلومات فراہم کیں ،عمران خان نے بچوں کی تفصیل میں ایک بچے کی معلومات چھپائیں، عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کا ذکر نہیں کیا درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کاغذات نامزدگی میں جھوٹ بولنے پر عمران خان کو نااہل قرار دے، عدالت آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کو نااہل قرار دے۔

عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس

لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی

لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا

 لگتا ہے لاپتہ افراد کے معاملے پر پولیس والوں کو کوئی دلچسپی نہیں

Leave a reply