قابل اعتراض مواد بنا کر کسی کو بلیک میل کرنا کون سے ایکٹ میں آتاہے اور اس کی سزا کتنی ہو گی ؟

آج کل آئی ٹی کے دور میں کسی کی تصاویر اور ویڈیوز حاصل کر کے اسے اپنے فائدے کے لئے غلط طریقوں سے استعمال کرنا عام ہو چکا ہے لوگ خواتین کی تصاویر کی ایڈیٹنگ کر کے انہیں بلیک میل اور ہراساں کرتے ہیں ان موضوعات پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ چوہدری آصف اقبال چوہدری سوشل میڈیا پر اکثر بیشتر اپنی ویڈیو سوشل میڈیا پر شئیر کرتے ہیں جن میں وہ جرائم سے بچنے کی احتیاطی تدابیر کے بارے میں عوام کو خبردار کرتے نظر آتے ہیں

باغی ٹی وی : سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹ پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ چوہدری آصف اقبال چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں بتایا کہ کسی کی قابل اعتراض تصاویر،ویڈیوز یا ان کا ایڈٹ کر کے قابل اعتراض بنانا اوران کوکسی تیسرےشخص کوبھیجنا یا سوشل میڈیا پر پبلش کرنا یا ایسے مواد کے زریعے کسی کو بلیک میل کرنا،سائبر کرائم ایکٹ کےسیکشن 21 میں آتا ہے جسکی سزا 5 سال قید اور 50 لاکھ روپے جرمانہ ہے اور یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔


واضح رہے اس سے قبل بھی آسف اقبال چوہدری اپنی کئی ویڈیوز میں ایسے چالاک اور دھوکے باز لوگوں سے بچنے کی احتیاطی تدابیر کے بارے میں عوام کو خبردار کر چکے ہیں

جرائم پیشہ افراد کس طرح خواتین کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں ایسے لوگوں سے کیسے محفوظ رہا جا سکتا ہے؟

آن لائن کمپنیاں پر کشش منافع کا لالچ دے کر لوگوں کو کیسے لُوٹتی ہیں؟

اپنا وائے فائے پاسورڈ محفوظ رکھیں بصورت دیگر خطرناک مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے

Leave a reply