مزید دیکھیں

مقبول

سدھارتھ ملہوترا اور کیارا اڈوانی کے ہاں بچے کی آمد متوقع

ممبئی: بالی ووڈ جوڑے سدھارتھ ملہوترا اور کیارا اڈوانی...

بھارت میں گائے کا کاروبار جرم بن گیا، تاجروں میں خوف و ہراس

مودی سرکار کے تیسرے دورِ اقتدار میں اقلیتیں بالخصوص...

قدیم ترین ڈی این اے سے سائنسدانوں نے 20 لاکھ سال پرانی دنیا دریافت کر لی

سائنسدانوں نے شمالی گرین لینڈ کے منجمد صحرا سے 20 لاکھ سال پرانا جینیاتی مواد (ڈی این اے) دریافت کیا ہے۔

باغی ٹی وی : جرنل نیچر میں شائع ہونے والی اس دریافت سے انکشاف ہوتا ہے کہ یہ خطہ لاکھوں سال قبل ہاتھی، قطبی ہرن اور خرگوش سمیت دیگر جانوروں کا گھر تھا یہ خطہ کسی زمانے میں جنگل سے ڈھکا ہوا تھا مگر آج یہاں سبزہ نظر ہی نہیں آتا آج، یہ ایک بنجر آرکٹک ریگستان ہے، لیکن اس وقت یہ درختوں اور پودوں کا ایک سرسبز منظر تھا-

ایلون مسک نے ٹوئٹر سرچ کو ٹھیک کرنے کیلئے آئی فون ہیکر کی خدمات حاصل کرلیں

محققین نے بتایا کہ انہوں نے شمالی گرین لینڈ کے ساحلی علاقے Kap Kobenhavn سے حاصل کیے گئے 41 نمونوں میں دنیا کے قدیم ترین جینیاتی مواد کو دریافت کیا نمونے نامیاتی مرکبات سے بھرپور تھے ان کا کہنا تھا کہ ڈی این اے نمونوں سے عندیہ ملتا ہے کہ یہاں متعدد جاندار، پودے اور جرثومے پائے جاتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ پہلی بار ہے جب ہم 20 لاکھ سال پرانے ڈی این اے کو دیکھ رہے ہیں جس سے زمانہ قدیم میں گم ہوجانے والی دنیا کا علم ہوتا ہےتحقیق کے دوران جینیاتی مواد سے اس خطے میں کم از کم 102 جانداروں کی موجودگی کے بارے میں علم ہوا۔

کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ماہر ارضیات اور گلیشیئر کے ماہر کرٹ کجر نے کہا کہ "مطالعہ ایک ایسے ماضی کا دروازہ کھولتا ہے جو بنیادی طور پر کھو چکا ہے۔

روسی زبان بولنے والے ہیکرز کی خلیجی خطوں اور سعودی عرب میں ہیکنگ کی کارروائیاں تیز

محققین نے مٹی کے نمونوں سے ماحولیاتی ڈی این اے، جسے ای ڈی این اے بھی کہا جاتا ہے، نکالا یہ وہ جینیاتی مواد ہے جسے جاندار اپنے گردونواح میں بہاتے ہیں – مثال کے طور پر، بال، فضلہ، تھوکنے یا گلنے والی لاشوں کے ذریعے۔

واقعی پرانے ڈی این اے کا مطالعہ کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے کیونکہ جینیاتی مواد وقت کے ساتھ ساتھ ٹوٹ جاتا ہے اور سائنسدانوں کو صرف چھوٹے چھوٹے ٹکڑے رہ جاتے ہیں۔

لیکن جدید ترین ٹکنالوجی کے ساتھ، محققین ڈی این اے کے چھوٹے، تباہ شدہ بٹس سے جینیاتی معلومات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، کیمبرج یونیورسٹی کے ایک ماہر جینیاتی ماہر ایسکے ولرسلیو نے وضاحت کی۔

نیچر جریدے میں بدھ کو شائع ہونے والی اپنی تحقیق میں، انہوں نے ڈی این اے کا موازنہ مختلف پرجاتیوں کے ڈی این اے سے کیا، جو مماثلت کی تلاش میں تھے۔

ناسا نے چاند کی ایک نئی تصویر جاری کر دی

اس سے قبل ماہرین نے 2006 میں نمونے جمع کرکے ڈی این اے ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی مگر اس وقت انہیں ناکامی کا سامنا ہوا تھا۔

مگر اس کے بعد سے لاکھوں سال پرانے ڈی این اے کو دریافت کرنے کی ٹیکنالوجی بہتر ہوئی اور سائنسدان 16 سال کی کوششوں کے بعد یہ دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے۔