وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران کے دورکی تباہی کے ذمہ دار خود انجام کو پہنچیں گے، ہماری ترجیحات اس وقت ملک سنبھالنا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ پاکستان میں تباہی کے ذمہ دار بانی پی ٹی آئی اوروہ لوگ ہیں جو 2018 میں انہیں اقتدارمیں لائے، عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد جو 4 سال گزرے ان ہی میں تباہی ہوئی، بہت کوششوں کے باوجود وہ 4 سالہ تباہی ختم نہیں ہورہی، اس ساری تباہی کی ذمہ دار اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ ہے،جنرل فیض حمید کا ٹرائل چل رہا ہے، یہ سارے چہرے خود ہی اپنے انجام کو پہنچیں گے، مسلم لیگ ن کی ترجیحات ان کو انجام تک پہنچانا نہیں ہے، اس وقت ہماری ترجیحات یہ ہیں کہ ملک کو سنبھالا جائے، ہماری کوشش ہے ملک کو ترقی دی جائے، عام آدمی کو آسانی دی جائے
رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد پوری دنیا میں پاکستان کی عزت ہے، معیشت بہتر ہورہی ہے لیکن ہوئی نہیں ہے، پاکستان کو ایسا ملک بنایا جائے جو اپنی معیشت کے مسائل پر قابو پائے اور ترقی کرے،آئی ایم ایف کی کرپشن سے متعلق رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں، موجودہ حکومت یا پچھلی پی ڈی ایم کی حکومت میں کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، کرپشن کا کسی کے پاس ثبوت ہو تو سامنے لائے،بھارت اپنا آپریشن سندور افغانستان کے ذریعہ چلارہا ہے، بھارت اب براہ راست پاکستان پر یلغار کی جرات نہیں کرسکتا، بھارت افغانستان کو فنڈنگ کر کے گمراہ کر رہا ہے، ہم افغانستان کے اوپر کوئی جنگ مسلط نہیں کرنا چاہتے، اپوزیشن لیڈرکی تعیناتی حکومت نے نہیں بلکہ اسپیکرنے کرنی ہے، موجودہ حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کراپنی مدت پوری کرے گی، پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمارے تعلقات بہترہیں اور پیپلزپارٹی ہمارے ساتھ ہے، گورنرسندھ کی تعیناتی سے متعلق ہماری مشاورت ہوئی ہے، پیپلزپارٹی کے تحفظات دورکر رہے ہیں، بھارتی میڈیا بانی پی ٹی آئی سے متعلق بے بنیاد خبریں چلا رہا ہے،عمران خان بالکل صحت مند ہیں، ایکسرسائز بھی کر رہے ہیں، جیل میں بانی پی ٹی آئی کو مکمل سہولیات دی جا رہی ہیں، ہمیں اس پرکوئی اعتراض نہیں، جیل میں بیٹھ کر اگر کوئی قیدی اسلام آباد پر چڑھائی کے منصوبے بنائے تو ملاقاتیں کیسے کروائیں،اس کی دو تین مثالیں پہلے بھی موجود ہیں، اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، کون سا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہےکہ جیل میں بیٹھ کر ملک کے خلاف تحریک چلائی جائے، بانی پی ٹی آئی کو کسی اور جیل میں منتقل کرنے کی کوئی تجویز نہیں۔








