مزید دیکھیں

مقبول

عالمی بینک کی پاکستان کے ٹیکس نظام پر تنقید،غیر منصفانہ کہہ دیا

اسلام آباد: عالمی بینک (ورلڈ بینک) نے پاکستان کے...

پی آئی اے نجکاری، پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ

حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی نجکاری کے لیے...

سکھر :ڈی آئی جی کی زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات، ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

میرپورماتھیلو،باغی ٹی وی (نامہ نگارمشتاق لغاری) ڈی آئی جی...

مئیر کراچی کا ون وے کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے کا فیصلہ

مئیر کراچی کی زیر صدارت اجلاس میں ون...

سینیٹ قائمہ کمیٹی سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ میں ترمیمی بل کو منظور کرلیا ہے، جس پر صحافتی تنظیموں کی جانب سے شدید مخالفت سامنے آئی ہے۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر فیصل سلیم کی صدارت میں ہوا، جس میں اس ترمیمی بل پر تفصیلی بحث کی گئی۔

اجلاس کے دوران صحافتی تنظیموں نے بل پر اپنے اعتراضات پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل میں کئی خامیاں ہیں جو صحافت کی آزادی کو محدود کرنے کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ صحافیوں کا کہنا تھا کہ بل میں ’فیک نیوز‘ کی تعریف مبہم ہے اور اس سے نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ صحافتی تنظیموں نے کمیٹی سے درخواست کی کہ بل پر نظرثانی کی جائے اور اسے دوبارہ پیش کیا جائے تاکہ اس میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل سلیم نے صحافتی تنظیموں کی طرف سے اپنی تحریری سفارشات پیش نہ کرنے پر سخت سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو اپنی سفارشات تحریری طور پر کمیٹی کے سامنے پیش کرنی چاہیے تھیں تاکہ کمیٹی ان پر غور کرتی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی اجلاس میں حصہ لیا اور کہا کہ اس ملک میں کسی کو گرفتار کرنے کے لیے کسی خاص قانون کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ خود کرایہ داری کے قانون کے تحت گرفتار ہو چکے ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ وزیر اطلاعات کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں بعض ترامیم پر اتفاق ہوا تھا، اور وزارت داخلہ کو قومی اسمبلی میں منظور ہونے والے بل میں نئی ترامیم کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔

اینکرز ایسوسی ایشن نے بھی ترمیمی بل پر اعتراضات اٹھائے اور کہا کہ انہیں بل پر اپنی تجاویز دینے کا مناسب وقت نہیں دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فیک نیوز کے قانون کے حامی ہیں، مگر موجودہ بل ان کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔

کمیٹی اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر عمر فاروق، سینیٹر کامران مرتضی، سینیٹر پلوشہ خان اور سینیٹر میر دوستین حسن ڈومکی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری داخلہ نے اس بل کو عوامی تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا اور کہا کہ یہ قانون صرف قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ہی نافذ العمل ہوگا۔

یہ بل صحافتی آزادی، انٹرنیٹ کے استعمال، اور عوامی مفاد کے تحفظ کے حوالے سے ایک پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے، جس پر مزید بحث اور نظرثانی کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔

امدادی سامان کی 100 گاڑیاں ضلع کرم کے لیے روانہ

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan