پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہےکہ وزیراعلیٰ پنجاب کی زبان، الفاظ اور لہجہ بالکل مناسب نہیں،س ب سے بڑا پنجابی میں ہوں ، میرے تو باپ دادا، پڑ دادا، سب پنجابی تھے ، آپ جو بات کرتی ہیں اس کا ویسا ہی جواب سندھ سے آ گیا تو کیا ہوگا ،

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور اپنے ساتھیوں سے گزارش ہے تنقید ضرور کریں لیکن وہ الفاظ استعمال نہ کریں جو ماضی میں کیے گئے، بلاول بھٹو نے بڑے تحمل سے چیزوں کو آگے لے جانے کی کوشش کی اور کررہے ہیں، ہم صورت حال کو نہ پہلے خراب کرنا چاہتے تھے نہ اب کرنا چاہتے ہیں، جہاں کہیں کوئی غلطی ہوگی ہم رائے دیں گے، رائے نہیں مانی گئی تو تنقید اور احتجاج کریں گے،کچھ دن پہلے جو مکالمہ شروع ہوا ہے اس کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ہم نے نیک نیتی سے حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا، ہم نے وزارتیں لیے بغیر حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا،بد قسمتی سے حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی تمام شقوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، ہم نے حکومت کو ہر مقام پر سپورٹ کیا، کوئی احسان نہیں کیا، اس کا مطلب کوئی بلینک چیک دینا نہیں تھا کہ حکومت جو چاہے کرتی رہے گی۔

قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکومت سے پاور شیئرنگ نہیں کر رہے لیکن ان کو سپورٹ کررہے ہیں، وزارتیں لیے بغیر حکومت کی حمایت کی،ہم پہلے جس طرح حکومت سے الگ ہوئے تھے وہ یاد ہے بھولے نہیں، ہم خود بھی تو پنجاب سے ہیں، ہماری تنقید پر آپ سیخ پا ہوتے ہیں اور کہتے ہیں میں چھوڑوں گی نہیں، ہماری رائے پر سندھ حکومت کو ٹارگٹ کیا گیا، این ایف سی کے پیسے پر بات کی گئی، سیلاب میں پیپلز پارٹی ہر قدم پر آپ کے ساتھ کھڑی رہی، بلاول بھٹو کے قصور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے میں انتظامیہ کا رویہ مناسب نہیں تھا، بلاول نے اس کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب کا نام لے کر ان کے کام کی تعریف کی،بی آئی ایس پی پروگرام کے ذریعے تو ابتدائی امداد دی جاتی ہے، آپ کو سیلاب متاثرین کو لاکھوں روپے دینا ہیں تو آپ دیں، بی آئی ایس پی پروگرام صرف پیپلز پارٹی کا نہیں ہے، دنیا بھر میں بی آئی ایس پی غربت کی روک تھام کے پروگرامز میں نمبر ون ہے، اگر ہم تجویز دیتے ہیں تو آپ کہتے ہیں پنجاب پر کوئی انگلی اٹھی تو توڑ دیں گے، ہم آپ کے طریقہ کار پر اعتراض کررہے ہیں آپ اس کو پنجاب پر حملہ کہہ رہے ہیں، جو اختلاف جتنا ہو اسے اتنا ہی رکھنا چاہیے، آپ ہماری بہن اور بیٹی ہیں آپ اپنے لہجے پر غور کریں، آپ صرف سی ایم پنجاب نہیں، نواز شریف کی بیٹی اور شہباز شریف کی بھتیجی ہیں، آپ کے منہ سے نکلے الفاظ ن لیگ کا موقف ہے، آپ کی زبان، آپ کے الفاظ اور آپ کا لہجہ بالکل مناسب نہیں، آپ کے مکالمے کے جواب میں سندھ سے بھی ایسا جواب آیا تو کیا ہوگا، کیا ہم زبانیں بند کرکے بیٹھ جائیں، آپ حکومت کریں لیکن باقی لوگوں کا حق نہ ختم کریں۔

Shares: