قائمہ کمیٹی سے انٹی ریپ بل پاس، کتنے ماہ میں ہو گا کیس کا فیصلہ؟

0
168

قائمہ کمیٹی سے انٹی ریپ بل پاس، کتنے ماہ میں ہو گا کیس کا فیصلہ؟
اسلام آباد :سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون انصاف نے انٹی ریپ(انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل)بل 2021 کو ترامیم کے ساتھ پاس کرلیا،

سابق چیرمین میاں رضاربانی کی سپیشل کورٹ کے خلاف ووٹ کے دوران پیپلزپارٹی نے ہی ان کاساتھ نہیں دیا اور ترامیم پاس ہوگئی ،کمیٹی پونے چار گھنٹے لگاتار چلتی رہی ایک وقت میں آدھے سے زائد ارکان کمیٹی سیگریٹ پینے باہر چلے گئے اس دوران کامران مرتضی او ر اعظم نذیر تاڑار ہی کمیٹی میں بیٹھے رہے ،بل اپوزیشن اور حکومتی سینیٹر کے اتفاق رائے سے ترامیم کے ساتھ پاس کرلیاگیا،بل کے تحت صرف جنسی جرائم میں سزا پانے والوں کا ہی نادرا میں ڈیٹا بینک رکھا جائے گا،ملزم کو صفائی کاحق حاصل ہوگا،ججوں کولگانے کااختیار صوبائی چیف جسٹس کودے دیاگیا جبکہ وزیر اعظم کااختیار ختم کرکے وفاقی سیکرٹری قانون انصاف کودے دیاگیا۔کیس کا فیصلہ 4 ماہ میں کیا جائے گا کیس کے سماعت کے دوران دومرتبہ ہی عدالتی کارروائی معطل کرنے کی درخواست کی جاسکے گی۔ سینیٹر اعظم نزیرتاڑر نے کہا کہ غلط استعمال گھرسے بھاگ کرشادی کرنے والوں پر ہوگا ،

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون انصاف کااجلاس چیرمین کمیٹی سید علی ظفر کی سربراہی میں  پارلیمنٹ لاجز میں ہوا ۔اجلاس میں اعظم نذیر تاڑار، کامران مرتضی، اعظم سواتی، منظور احمد خان کاکڑ، ولید اقبال ،فاروق ایچ نائیک ،مصطفیٰ نواز کھوکھر ،رضا ربانی اور سینیٹر شبلی فراز نے شرکت کی ۔وزیر قانون فروغ نسیم نے کہاکہ ولیدا قبال نے کتاب لکھی ہے اس پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ولید اقبال نے کہا کہ میں اپنا کتابچہ کمیٹی کو بھیج دوں گاتمام ارکان کمیٹی کووہ دے دیاجائے ۔فروغ نسیم نے کہاکہ وزارت قانون کی کمیٹی روم آپ استعمال کرسکتے ہیں سینیٹ میں کمیٹی روم کامسئلہ ہوتاہے انٹی ریپ بل پر بات کرتے ہوئے

انہوں نے کہاکہ خواجہ سراؤں کو بچوں اور خواتین کے قانون میں نہ ڈالیں خواجہ سراؤں کے ساتھ مظالم ہوتے ہیں مگر وہ جسمانی طور پر زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں ۔ خواجہ سرا دیگر جرائم میں ملوث ہوتے ہیں اس لیے خواجہ سراؤں کے کیس کو عام عدالت میں چلایا جائے ۔ خواجہ سرا اگر 18سال سے کم ہوتو اس بل کے تحت ان کے کیس سپیشل کورٹ میں آئیں گے۔ اعظم نذیرتاڑار نے کہاکہ قانون ایسا ہونا چاہیے کہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ خواجہ سرا معاشرے کے سب سے لاچار طبقہ ہے ان کی زندگی بہت تلخ ہے ۔ فروغ نسیم نے کہاکہ اس قانون کے تحت خواتین اور بچوں کاتحفظ چاہتے ہیں ۔اگر عدالت میں خواتین اور بچوں کے ساتھ خواجہ سراء ہوں تو ماحول میں فرق ہوگا ۔چیرمین علی ظفر نے کہاکہ قانون میں صرف بچوں اور خواتین کے لیے ہے ۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ خواتین خواجہ سرا ہوتو اس کو کس طرح اس قانون کے تحت ریلیف دیں گے ۔

فروغ نسیم نے کہاکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ان عدالتوں کے جج تعینات کریں گے ۔فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ریٹائرڈ ججوں کے بجائے حاضر سروس ججوں کو ان عدالتوں میں لگایا جائے ۔ کامران مرتضیٰ نے کہاکہ سپیشل کورٹ نے تباہی ہی کی ہے ۔فروغ نسیم نے کہاکہ ایسا نہیں ہے سپیشل کورٹ نے اچھے فیصلے بھی کئے ہیں۔میاں رضا ربانی نے کہاکہ سپیشل کورٹ جو اس وقت عدالتی نظام میں کام کررہے ہیں مگر ان کی کارکردگی وہی ہے جو پہلے تھی ۔ایک نیا سپیشل کورٹ سے مسائل حل نہیں ہوں گے اس سے اخراجات میں اضافہ ہوگا ایک کورٹ کا کم ازکم سٹاف 15سے 20لوگ ہوں گے ۔ جو عدالتیں چل رہی ہیں ان میں ترمیم لائی جائے ۔

ملیکہ بخاری نے کہاکہ زیادتی کے جرائم میں سزا بہت کم ہوتی ہے عدالتی ماحول کو ٹھیک کرنا ہے ۔ ان عدالتوں سے خواتین اور بچوں کو انصاف ملےگا۔ فروغ نسیم نے کہاکہ مالی اخراجات مسئلہ نہیں ہے ۔ چائلڈ کوٹ کے پی کے میں چل رہی ہیں اور ان کا ماحول بھی اچھا ہے ہم نے ججوں سٹاف اور پراسیکیوٹر کو بھی ٹرین (تربیت)کرنا ہے ۔ دنیا میں سپیشل کورٹ بنائے جارہے ہیں۔ کامران مرتضیٰ نے کہاکہ کیا پہلے جو سپیشل کورٹ ہیں ان سے مسائل حل ہوگئے ہیں ۔رضا ربانی نے کہاکہ اس قانون کی افادیت ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ سپیشل کورٹ کی ضرورت ہے ۔یہ بات بھی درست نہیں کہ نظام خواتین اور بچوں کے خلاف ہے اور اس قانون سے وہ ان کے حق میں ہوجائے گا ۔یہ پہلے کی طرح بنائی جانے والی سپیشل کوٹس کی طرح بن جائے گا ۔سپیشل کورٹس نے مسئلہ حل نہیں کیا ہے یہ بھی مہیا کرنے میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔

اعظم سواتی نے کہاکہ خواتین اور بچوں کے مسائل اور حالت خراب ہے یہ معاشرے میں پیس رہے ہیں اس میں کام ہوگا عدالتی نظام کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔علی ظفر نے کہاکہ سپیشل کورٹ وقت کی ضرورت ہے اس کے بغیر انصاف فراہم کرنا مشکل ہے ۔اعظم نذیر تاڑار نے کہاکہ ماضی میں سپیشل کورٹ بنائی گئیں مگر وہ چل نہیں سکیں پہلے اس کو حل کریں تو پھر اآگے چلیں ۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ ہمارے ماضی کے تجربات موجود ہیں لیگل سسٹم چوک ہوچکا ہے اورہم اصلاحات نہیں کر سکے ۔ سپیشل کورٹ میں مقدمات کے حوالے سے رپورٹنگ پارلیمنٹ میں آئے تو اس سے تجزیہ کیا جائے گا ۔شبلی فراز نے کہاکہ سائبر کرائم میں ہم نے کہاکہ پارلیمنٹ کو رپورٹ دیں مگر 6سال بعد بھی اس کی رپورٹ نہیں آئی ۔جس قانون پر عمل نہ ہوسکے وہ قانون سازی نہ کی جائے ۔

رضاربانی نے کہاکہ میں سپیشل کورٹس کے خلاف ہوں یہ تجربہ پہلے بھی فیل ہوچکا ہے ۔ ولید اقبال نے کہاکہ اس قانون کی دھجلیاں نہ اڑائی جائیں ۔اعظم نزیر تاڑار نے کہاکہ قانون یہی رکھیں اور سیشن کورٹ میں الگ عدالت بنائے جائیں ۔فروغ نسیم نے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ رضاربانی کیوں سپیشل کورٹ کی مخالفت کررہے ہیں۔ سپیشل کورٹ کا مطلب فیلیر(ناکامی ) نہیں ہے ۔ اعظم سواتی نے دیکھا کہ کمیٹی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد زیادہ ہے تو انہوںنے چیرمین کمیٹی کوکہاکہ اس بل پردوبارہ سوچنے کا موقع دیں ساتھ ہی انہوں نے منظور کاکڑ کے بارے میں کمیٹی سٹاف سے کہا کہ وہ کہاں ہیں جس پر کمیٹی سٹاف نے وزیر کوبتایاکہ وہ چلے گئے ہیں جس پر انہوں نے کمیٹی سٹاف کی بے عزتی کردی کہ وہ کیوں چلے گئے ہیں جس پر انہوں نے بتایاکہ ہم کسی سینیٹر کو کمیٹی میں روک نہیں سکتے ہیں جس پر انہوں نے شدید برہمی کااظہارکرتےہوئے کمیٹی سٹاف کو کہاکہ وہ منظورکاکڑکو کال کرکے واپس بلائیں جس پر کمیٹی سٹاف نے کال کرکے منظورکاکڑ کوکہاکہ سینیٹر اعظم سواتی کہ رہے ہیں کہ واپس کمیٹی میں آئیں جس پر سینیٹر منظور کاکڑ کچھ وقت کے بعد واپس کمیٹی میں آگئے ۔

چیرمین کمیٹی علی ظفر نے کہا کہ ہمیں نے اس بل کو پاس کرنا ہے یا مسترد کرنا ہے ہمارے پاس دوسرا طریقہ نہیں ہے ۔سپیشل کورٹ کے حق میں مصطفیٰ نواز کھوکھر اور فاروق ایچ نائیک نے حمایت کردی جبکہ رضاربانی کامران مرتضیٰ اور اعظم نزیر تاڑار نے مخالفت کی اس طرح حکومت اور حکومت کے تین اور پیپلزپارٹی کے دو ووٹ ملا کرحق میں 5ووٹ آئے جس کی وجہ سے سپیشل کورٹ کے قیام کے حوالے سےترامیم پاس ہوگئی ۔

ہم کیوں جانوروں سے متعلق اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟ عدالت

بیچارے بلاول کو آگے کرکے شہباز شریف، مریم نے چپ کا روزہ رکھ لیا،زرتاج گل

خیال نہیں رکھ سکتے تو پنجروں میں قید کیوں، چڑیا گھر کے جانوروں کو پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا جائے؟ عدالت

پاکستان ایک انتہائی غیر محفوظ ممالک میں سے ایک ہے،زرتاج گل کے بیان پر وزیراعظم حیران

نوجوانوں کو گوگل پر سرچ کرنے کی بجائے کیا کرنا چاہئے؟ زرتاج گل نے دیا مشورہ

ماضی میں توجہ نہیں ملی،اب ہم یہ کام کریں گے، زرتاج گل کا حیرت انگیز دعویٰ

عمران خان مایوس کریں گے یا نہیں؟ زرتاج گل نے کیا حیرت انگیز دعویٰ

رنگ گورا کرنے کیلئے کاسمیٹکس کا استعمال کیسا ہے؟ زرتاج گل نے کیا اہم انکشاف

اسلام آباد میں پہلی دفعہ یہ "کام” ہو رہا ہے، زرتاج گل نے یہ کیا کہہ دیا؟

وزیر ماحولیات زرتاج گل اور اسکے شوہر نے دس لاکھ رشوت مانگی، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا الزام

زرتاج گل پر حلقے میں عوام نے برسائے ٹماٹر، لگائے پی ٹی آئی مردہ باد کے نعرے

ہارنا ہے تو وقار سے ہاریں، زرتاج گل نے کس کو دیا مشورہ؟

مریم نواز میں یہ کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں، زرتاج گل کا چیلنج

اپوزیشن ارکان کے کہنے پر بل میں ترامیم کرکے جج کی عمر 65سال کردیں اور صوبائی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ فیڈرل حکومت سے مشاورت کرکے جج لگائے جائیں۔جج کو تبدیل کرنے کا اختیار چیف جسٹس ہائی کوٹس کو دے دیاگیا۔جو پہلے چیف جسٹس سپریم کورٹ تھا۔ ان عدالتوں میںآنے والے کیسوں کافیصلہ 4ماہ میں کیاجائے گا ۔دوان سماعت کیسوں میں وکیل دومرتبہ ہی کسی وجہ سے مقدمہ کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرسکے گا اس پہلی دفع مفت جبکہ دوسرے مرتبہ عدالت کاخرچ ملتوی کرنے کی درخواست کرنے والا وکیل دے گا،بل کے تحت صرف جنسی جرائم میں سزا پانے والوں کاہی نادرا میں دیٹا بینک رکھاجائے گا،ملزم کو صفائی کاحق حاصل ہوگا،ججوں کولگانے کااختیار صوبائی چیف جسٹس کودے دیاگیاجبکہ وزیر اعظم کااختیار ختم کرکے وفاقی سیکرٹری قانون انصاف کودے دیاگیا۔سپیشل کورٹس میں ریٹائرڈ جج لگایاجائے گا جبکہ اس کی عم 65 سال سے زائد نہیں ہونی چاہیے ،وفاقی وزارت قانون انصاف کے سیکرٹری انٹی ریپ کرائسس سیل بنائیں گے ،خواتین اور بچوں کے حوالے سے جرائم پر متعلقہ صوبے کا آئی جی جے آئی ٹی بنانےحکم دے سکے گا۔

واردات کے دوران خاتون سے زیادتی کرنیوالے باپ بیٹا گرفتار

ڈکیتی کے دوران زیادتی کیس، پولیس کی ایماء پر ملزم پارٹی کی دھمکیاں، صلح کے لئے بیوہ پر دباؤ

6 سالہ بچی سے زیادتی و قتل کیس، عدالت نے ملزم کو سزا سنا دی

حاملہ بیوی پر بہیمانہ تشدد کرنے والا بے رحم شوہر گرفتار

لاہور میں مردہ جانوروں کے گوشت کی سپلائی کا انکشاف

لاہور میں مردہ جانوروں کا گوشت عوام کو کھلانے والے ملزمان گرفتار

سائبر کرائم ونگ کی کاروائی، چائلڈ پورنوگرافی میں ملوث تین ملزمان گرفتار

خاتون نے 20 ہزار کے لالچ میں 22 سالہ چچا زاد بہن کو فروخت کر دیا

لاک ڈاؤن، سخت سیکورٹی ،پھر بھی لاہور میں ڈکیت گروپ متحرک

صلح کے بہانے مطلقہ بھابھی کو جیٹھ نے قتل کر دیا

پولیس وردی میں ملبوس ڈکیت گروپ کی دلہن کے ساتھ اجتماعی زیادتی

شادی شدہ خاتون سے سات افراد کی اجتماعی زیادتی،ملزمان تاحال گرفتار نہ ہو سکے

کمیٹی اجلاس کے دروان ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کمیٹی میں صرف دوارکان بیٹھے رہے جس میں ایک کامران مرتضی اور دوسرے اعظم نذیز تاڑارتھے جبکہ چیرمین کمیٹی اور فاروق ایچ نائیک واش روم گئے تو باقی کامران مرتضی اور دوسرے اعظم نذیز تاڑارکوچھوڑ کرسیگریٹ پینے چلے گئے مختصر وقت کے لیے کمیٹی چیرمین کے بغیر چلتی رہی ا سکےبعد تمام ارکان واپس آگئے اور کمیٹی چلناشروع ہوئی کمیٹی زیادہ لمبی ہونے کی وجہ سے سینیٹر رضاربانی اور فاروق ایچ نائیک چلے گئے اور باقی ارکان کمیٹی میں رہے ۔کمیٹی نے تمام 31 شقوں کی منظوری دے کر بل کوترامیم کے ساتھ پاس کرلیا کمیٹی ارکان نے کہاکہ بل کی فائنل ڈارفٹ کمیٹی ارکان کو دیکھا کر سینیٹ میں پیش کیا جائے وزیر قانون انصاف اس بات کو یقینی بنائیں کے 11ستمبر سے پہلے سینیٹ کااجلاس ہواور اس میں اس کو پیش کیا جائے تا کہ بل لیپس نہ ہواور ہماری محنت ضائع نہ ہوجائے ۔کمیٹی پونے چار گھنٹے چلنے کے بعد بل پاس کرکے ختم ہوئی جس پر چیرمین کمیٹی نے تمام ارکان کاشکریہ اداکیا۔

Leave a reply