قومی ایئرلائن کی نجکاری ایک مرتبہ پھر مؤخر ہو گئی

pia

پاکستانی قومی ایئرلائن کی نجکاری ایک مرتبہ پھر مؤخر ہو گئی، قبل ازیں نجکاری کی پاکستانی پارلیمانی کمیٹی نے بتایا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی یکم اکتوبر کو لگائی جائے گی۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے کہا ہے کہ بولی اب 31 اکتوبر کو ہو گی اور اس تاریخ کی وزارت نے منظوری دے دی ہے۔وزارت کے دو عہدیداروں نے بتایا ہے کہ پراسیس میں تاخیر اس وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ بولی لگانے والوں نے نیلامی کے لیے شرائط و ضوابط کا جائزہ لینے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔بولی کے لیے چھ کمپنیاں پری کوالیفائی کر چکی ہیں۔ ان میں فلائی جناح، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھنول (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم، وائے بی ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی قیادت میں ایک کنسورشیم، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل ہیں۔

ترقیاتی فنڈز کا اجراء نہ ہونے پر حکومتی اتحادی ایم کیو ایم ناراض

یاد رہے کہ پاکستانی حکومت پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات کے تحت خسارے میں جانے والی ایئر لائن کے 51 فیصد سے زائد حصص فروخت کرے گا۔

پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ

نجکاری پینل کے مطابق پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ میں پی آئی اے کا حصہ 23 فیصد ہے، جو اس وقت بھی کسی ایئرلائن کا سب سے بڑا حصہ ہے اور اس کے مزید ترقی کر کے 30 فیصد تک پہنچنے کے روشن امکانات ہیں۔پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کے پاس 34 طیارے ہیں، جن میں 17 ایئربس، 12 بوئنگ B777 اور پانچ ATR شامل ہیں۔تاہم مشرق وسطیٰ کے مختلف شہروں تک اس ایئر لائن کی براہ راست پروازوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے، مشرق وسطیٰ کی ایئرلائنز اس مارکیٹ پر 60 فیصد شیئرز کے ساتھ غلبہ حاصل کی ہوئی ہیں۔

پی آئی اے کا خسارہ بڑھتا ہوا

پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 713 ارب روپے سے زائد ہے جبکہ اس میں سے 285 ارب روپے کے قرضوں کی براہ راست ضمانت وفاقی حکومت نے دے رکھی۔اس میں وہ رقوم شامل نہیں ہیں، جو پی آئی اے کے ذیلی اداروں نے بطور قرض لے رکھی ہیں۔چند ماہ قبل پی آئی اے کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو سن 2030 تک اس کا سالانہ خسارہ بڑھ کر 259 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔ کمرشل بینک، خسارے سے دوچار پی آئی اے کو نئے قرض فراہم کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

کراچی میں طیارہ حادثے کے بعد پاکستان میں پائلٹوں کے لائسینسوں کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا، جس کے بعد یورپ اور برطانیہ نے اس ایئرلائن کے سب سے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کر دی تھی۔

Comments are closed.