جب کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان حاصل کرنے میں برصغیر کے مسلمانوں کو کس قدر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں نے اپنی جانی و مالی قربانیاں پیش کیں
درحقیقت برصغیر میں مسلمانوں کے ساتھ سلوک ہی ایسا شروع کردیا گیا تھا کہ ان کا جینا مشکل ہوچکا تھا مسلمانوں کو تصب کی نظر سے دیکھا جاتا تھا حتٰی کہ حالات یہاں تک تھے کہ 1857 کی جنگ آزادی کے بعد انتہا پسند ہندؤں نے مسلمانوں کا قتل عام شروع کردیا ایک انگریز رپورٹر نے برصغیر کے دورے کے بعد اپنے سفر کے حالات یوں بیان کئیے
"میں جس گلی سے میں جاؤں وہاں مسلمانوں کا خون نظر آتا تھا جہاں مسلمان نظر آتا اسے ذبح کردیا جاتا ”
نہ بچوں کو دیکھا گیا تھا بوڑھوں کو نہ خواتین جو بھی مسلمان ہوتا اس کا گلا کاٹا جاتا
آج بھی یہ سن کر رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کہ مسلمانوں کے ساتھ کیا کیا ظلم و ستم کیا گیا انگریزوں اور ہندؤں نے مسلمانوں کو ذلیل و رسوا اور تنگ کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا
مسلمان اپنا ایک الگ ملک چاہتے تھے جہاں مذہبی آزادی ہوتی اس مسئلے پر بہت سارے مسلمان لیڈروں نے اپنی خدمات سرانجام دیں مسلمانوں کو تعلیم کی ترغیب دی اس میں سر سید احمد خان پیش پیش رہے
اس کارنامے میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال (شاعر مشرق) کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں نئے وطن کا خواب دکھایا اور اپنی پرتاثیر شاعری کے ذریعے مسلمانوں کے جذبے بھی خوب بلند کئیے
اور پھر آگے مرحلہ آیا اس خواب کو تکمیل تک لانے کا اس عظیم کارنامے کو سرانجام دینے کے لئیے الله تعالٰی نے قائداعظم جیسے عظیم لیڈر کو چُنا انہوں نے انتھک محنت،بلند حوصلہ ،بہادری اور پختہ اراده کرنے جیسی اپنی اعلٰی شخصیت اور دور نظری کے ذریعے اس عظیم کارنامے کو سرانجام دیا جب پاکستان بننے والا تھا اور آخری مراحل میں تھا تو قائداعظم محمد علی جناح کو ٹی ۔بی (T.B) نے اپنی لپیٹ میں لے لیا لیکن قائداعظم محمد علی جناح کے حوصلے کو کوئی چیز پست نہ کرسکی قائداعظم محمد علی جناح نے اپنے ڈاکٹر کو سختی سے منع کردیا کہ وه ان کی بیماری کو راز رکھے تاکہ ان کی بیماری کسی کام پر آڑے نہ آئے
اس سلسلے میں ان کی بہن فاطمہ جناح نے بھی ان کا خُوب ساتھ دیا ان کے شانہ بشانہ کام کیا گھر گھر جاکر عورتوں کو ترغیب دی آخر وقت آ ہی گیا قائداعظم کی اور برصغیر کے مسلمانوں کی محنت قربانیاں رنگ لے آئیں اور 14 اگست 1947 کو دُنیا کے نقشے پر کلمے کے نام پر بننے والا ہمارا پیارا پاکستان نمودار ہوا ہر طرف خوشی کی لہر تھی
لیکن پاکستان بننے کے کچھ عرصہ بعد ہی قائداعظم محمد علی جناح کی صحت خراب ہونا شروع ہوگئی اور 11 ستمبر 1948کوقائداعظم محمد علی جناح اپنے خالق حقیقی سے جا ملے
اس کے بعد جب بیماری کی خبر عام ہوئی تو جس انگریز نمائندے نے،جس کانام لارڈ ماؤنٹ بیٹن تھا اس نے بیان میں کہا کہ
"اگر مجھے پتہ ہوتا کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے 1948 میں فوت ہوجانا ہے تومیں تقسیم کے عمل کو مزید طویل کردیتا اور پاکستان کبھی بھی دنیا کے نقشے پر نہ آتا”
قصہ مختصر پاکستان بنا لاکھوں مسلمانوں نے ہجرت کے وقت قربانیاں دیں اس ظلم کی الگ داستان ہے
آج پاکستان نے اپنا مقام حاصل کرلیا ہے آج دُنیا کی بڑی بڑی ایٹمی قوتیں پاکستان سے بات کرنے سے پہلےسوچتی ہیں
اور ان حالات میں جب پاکستان کو سب لیڈر کھوکھلا کررہےتھےاپنے مفادات کی بنا پر ،اللہ تعالٰی نے پاکستان کو عمران خان جیسا عظیم لیڈر عطا کیا جو کہ پاکستان بنانے والوں کی طرح پاکستان کی خوشحالی کے لئیےاپنی ذات کی فکر کئیے بغیر دن رات محنت کررہا ہے اور آنے والی نسلوں کی خوشحالی اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئیے کوششیں کررہا ہے تاکہ پاکستان اور پاکستانی قوم کی دنیا میں عزت ہو
الله تعالٰی پاکستان کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے آمین
@Naseem_Khera
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved