رضوانہ کی صحت کل کے مقابلے میں بہتر ہو گئی ہے،سربراہ میڈیکل بورڈ
سول جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی رضوانہ جنرل ہسپتال میں زیر علاج ہے،سربراہ میڈیکل بورڈ پروفیسر جودت سلیم کا کہنا ہے کہ رضوانہ کی صحت کل کے مقابلے میں بہتر ہو گئی ہے ، سانس لینے میں جو مشکلات آرہی تھیں اور آکسیجن لگائی گئی اس کی ضرورت اب کم ہو رہی ہے ،رضوانہ کو جن انفکیشن کی وجہ سے مشکلات تھیں اب ان کے رزلٹ میں بہتری آئی ہے ، بچی نے آج ٹھوس غذا کھانے کے لیے مانگی ہے ،رضوانہ نے آج نرم غذا بھی شروع کر دی ہے۔ رضوانہ کو جوسز اور پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ رضوانہ کے ہوش و حواس میں تھوڑی بہتری آئی ہے اور وہ بات چیت کر رہی ہے ،رضوانہ سرجیکل آئی سی یو میں رہے گی،رضوانہ کو سانس لینے میں تکلیف ہے، رضوانہ کو آکیسجن لگائی گئی ہے،آکسیجن کی مقدار کو کم کر دیا ہے،ٹوٹے ہوئے بازوؤں پر فل الحال پلاسٹر لگا دیا ہے،زخموں کی نوعیت جانچنے کے لیے فرانزک والوں سے ٹیسٹ کروا رہے ہیں،
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہےدوسری جانب لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی کی حالت بدستور تشویشناک ہے میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد سول جج کی اہلیہ پر درج مقدمے میں اقدام قتل اور جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات شامل کرلی گئیں۔
واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی رضوانہ 7 روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے جس کی حالت تشویش ناک ہے –
برصغیر کی ایک بے مثال و باکمال اداکارہ اور شاعرہ مینا کماری
پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر الفریدظفر کا کہنا ہے کہ بار بار طبیعت بگڑنے پر آکسیجن لگانا پڑتی ہے،رضوانہ کے جگرکے انفیکشن میں معمولی کمی آئی ہے جب کہ گردوں کی انفیکشن ختم ہو چکی ہے، سائیکولوجسٹ بھی رضوانہ کے علاج میں شامل ہے اس کی روازانہ کونسلنگ کی جارہی ہے۔
پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا تھا کہ بچی کے خون میں انفکیشن کی بیماری ہے جو سارے جسم میں پھیل چکی ہے، رضوانہ کے پلیٹ لیٹس 12ہزار سے بڑھ کر 24 ہزار ہوگئے ہیں اور جسم میں خون کی شرح 7 ہےرضوانہ کی والدہ نے اپنی بیٹی کو زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر زہر کا ٹیسٹ بھی کروا لیا ہے، رپورٹس آنے پر ہی کچھ واضح ہوگا۔