قاضی احمد :2 ماہ قبل قتل ہونے والےشخص کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر احتجاج

قاضی احمد،باغی ٹی وی ( سائیں بخش سائل کی رپورٹ)2 ماہ قبل گاجی شاہ کے میلے میں قتل ہونے والے قاضی احمد کے قریب گاؤں لاکھاٹ کے رہائشی وزیر علی جتوئی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے لواحقین کا احتجاج۔

2 ماہ قبل گاجی شاہ کے میلے میں قاضی احمد کے علاقے لاکھاٹ گائوں کے رہائشی وزیر علی جتوئی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے مقتول کے لواحقین عجیب جتوئی علی رضا جتوئی صحافی محمد موسیٰ جتوئی محرم شاہ جتوئی مٹھل جتوئی آصف جتوئی آزاد جتوئی صحافی خان جتوئی کی قیادت میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا

اس موقع پر مقتول کے لواحقین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 2 ماہ قبل ہمارے نوجوان وزیر علی جتوئی جو گاجی شاہ کے میلے پر گئے تھے ان کو ہماری اپنی جتوئی برادری کے لوگوں سکندر جتوئی، حسین جتوئی، دلدار جتوئی، حاجی جتوئی اور محمد جتوئی نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا اور باآسانی فرار ہوگئے تھے لیکن طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی ایک ملزم گرفتار ہوا ہے، باقی ملزمان کو ضلع دادو اور نواب شاہ کی پولیس گرفتار نہیں کر رہی۔

ہم نے دونوں اضلاع کے ایس ایس پیز سے بھی ملاقات کی اور ملزمان کی گرفتاری اور تحفظ کی اپیل کی لیکن تاحال ملزمان گرفتار نہیں ہوئے اور نہ ہی ہمیں تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔یہ ڈاکو ہیں جو ہمیں قتل کا مقدمہ واپس لینے اور بھتے کے لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ہم کاربار کرنے والے ہیں، دھمکیوں کی وجہ سے اپنا کاروبار بھی نہیں کر سکتے۔ جبکہ غلام نبی جتوئی، پٹھان جتوئی، رسول بخش جتوئی، دیدار جتوئی، میر ہزار جتوئی اور دیگر مقتول وزیر علی جتوئی کے قاتلوں کے ساتھی ہیں۔

قاتل سرعام جدید اسلحہ کے ساتھ گھوم رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ہم کو ملزمان کو مل نہیں رہے ہیں بلکہ وہ سرعام بیٹھے ہیں، اس کے باوجود دونوں اضلاع کی پولیس انہے گرفتار نہیں کر رہی ہے پولیس ڈاکووٴں کی ساتھی بنی ہوئی ہے ہمیں مزید جانی نقصان کی دھمکیاں مل رہی ہیں

ہم وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقتول وزیر کے قاتلوں کو گرفتار کرکے ہمیں تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔

Comments are closed.