اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو خارج کرتے ہوئے چیمبر سماعت کا 13 صحفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

باغی ٹی وی: 10 اپریل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیو ریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی تھی اٹارنی جنرل منصور اعوان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا اس سماعت کے دوران درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔

اب سپریم کورٹ نے حکومت کی درخواست منظور کرلی ہے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ جاری کردیا 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس عمر عطابندیال نے تحریر کیا چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومت کی دوبارہ نظرثانی واپس لینے کی درخواست منظور کرلی اور کیوریٹو ریویو واپس لینے کی بنیاد پر درخواست نمٹا دی۔

ایئرپورٹس کو آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ

عدالت عظمیٰ کے 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی درخواست منظورکرتے ہوئے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹوریویو واپس لینے پر نمٹائی جاتی ہےعمومی حالات میں کیوریٹو ریویوکےقابل سماعت ہونے پر معاملہ عدالت کو بھیجا جاتا ہے،اس سماعت کے دوران درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا قانون درخواستگزاروں کواپنی درخواستیں واپس لینے کی اجازت دیتا ہے، کیو ریٹوری ویو کی درخواستیں بظاہر قابل سماعت بھی نہیں۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو اپنے دیئے گئے فیصلوں پرنظرثانی یا انہیں کالعدم قرار دینے کا اختیارہےسپریم کورٹ کو یہ اختیار 184 تھری کےتحت ازخود نوٹس لےکر آرٹیکل 187 اور 188 کے تحت حاصل ہے لیکن جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں عدالت نے یہ اختیارسماعت استعمال نہیں کیا سپریم کورٹ چاہے تو وہ ماضی کے کسی بھی فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

وزیراعظم نےنگران سیٹ اپ پر مشاورت کیلئے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی

عدالتی فیصلے کے مطابق بینچ کے کسی رکن نے یاکسی اورجج نے نظرثانی فیصلے کو دوبارہ قابل غور نہیں سمجھا، کسی جج نے بنیادی حقوق یا عوامی مفاد پرفیصلے کو کالعدم قراردینےکا نہیں کہاایسےکسی عدالتی نکتہ نظرکی عدم موجودگی میں دوبارہ نظرثانی کی درخواست کا جواز نہیں بنتاجج کے مس کنڈکٹ کا جائزہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل لے سکتی ہے عدالت نہیں، سوموٹو کارروائی میں کسی فریق کا ہونا لازمی نہیں، عدالت کا کام صرف ٹھوس معلومات پر کارروائی کرنا ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ موجودہ وفاقی کابینہ نے 27جولائی2022 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی تھی جس کے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی،حکومت نے31 مارچ 2023 کوکیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔

کینیڈا:جنگلات کی آگ بجھانے والے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ،پائلٹ ہلاک

جس پر10 اپریل کوسماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی ،اوراٹارنی جنرل منصوراعوان نے پیش ہو کر درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا، سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے 4-6 کی بنیاد پر ریفرنس خارج کیا تھا۔

واضح رہے کہ سابق پی ٹی آئی حکومت نے 25 مئی 2021 کو جسٹس فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹوریویو داخل کیا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراض لگایا تھا کہ قانون میں دوبارہ نظرثانی کی گنجائش نہیں۔

بہتری کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق

Shares: