لندن: لندن پولیس نے پاکستان کے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی پر مبینہ حملے کے کیس کی تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حملے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب قاضی فائز عیسیٰ مڈل ٹیمپل میں ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کے لیے پہنچے تھے، جس دوران پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج کیا تھا۔
پاکستانی ہائی کمیشن نے اس حملے کے حوالے سے پولیس کو شکایت درج کرائی تھی اور دفتر خارجہ نے ہائی کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ واقعے کی فوٹیج کا جائزہ لے کر ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔ پاکستان ہائی کمیشن نے تمام دستیاب شواہد پولیس کے حوالے کیے تھے، لیکن پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چونکہ حملے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور کوئی اور نقصان بھی نہیں پہنچا، اس لیے وہ کسی پر فرد جرم عائد نہیں کر سکتی۔پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف مزید تحقیقات یا قانونی کارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستانی حکومت نے 23 مبینہ ملزمان کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے اور ان کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیے تاکہ ان افراد کو ملک سے باہر جانے سے روکا جا سکے۔
یہ واقعہ مڈل ٹیمپل میں ایک بینچر تقریب کے دوران پیش آیا، جس میں پی ٹی آئی کے اہم رہنما اور کارکنوں نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نعرے بازی کی اور ان کی گاڑی پر حملہ کیا۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں، جن میں ملیکہ بخاری، ذلفی بخاری، اور اظہر مشوانی شامل تھے، نے اس احتجاجی مظاہرے میں خطاب کیا تھا۔
لندن،قاضی فائز عیسیٰ پر حملہ کرنیوالوں کے نام پی سی ایل میں ڈال دیئے گئے