جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ برطانیہ میں تین جائیدادوں کے اصل مالک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بچے جائیدادوں کے بے نامی دار ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جائیداد خریدنے کے ذرائع بتانے سے گریز کر رہے ہیں ،بطور اٹارنی جنرل سپریم جوڈیشل کونسل کی معاونت کرنا آئینی ذمہ داری ہے،

قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جوڈیشل کونسل کے خلاف سپریم کورٹ کا بینچ تحلیل

کسی جج پر ذاتی اعتراض نہ اٹھائیں، جسٹس عمر عطا بندیال کا وکیل سے مکالمہ

اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ وزیر قانون کا بار کونسلز میں چیک تقسیم کرنا غلط نہیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے الزامات محض مفروضوں پر مبنی ہیں،احتساب اور شفافیت جمہوریت کا حصہ ہیں،احتساب سے کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں،صدر اور وزیر اعظم کو اپنی ذمہ داریوں پرآرٹیکل 248 کا استثنیٰ حاصل ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی کونسل کے خلاف درخواست قابل سماعت نہیں،

ججز کے خلاف ریفرنس، سپریم کورٹ باراحتجاج کے معاملہ پر تقسیم

حکومت نے سپریم کورٹ‌ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر دیا

حکومت نے یہ کام کیا تو وکلاء 2007 سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے،وکلا کی دھمکی

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی میدان میں‌ آگئے، ریفرنس کی خبروں‌ پر صدرمملکت کوخط لکھ کر اہم مطالبہ کر دیا

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کے خلاف اپنی آئینی درخواست کی سماعت کیلیے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی. 2متفرق درخواستوں میں انھوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کے ضمنی ریفرنس پر فیصلے کو بھی چیلنج کیا

 

Shares: