وفاق نےقاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دائردرخواست واپس لینےکیلئےمتفرق درخواست دائرکردی
اسلام آباد : وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر درخواست واپس لینے کیلئے سپریم کورٹ میں متفرق در خواست دائر کردی۔
باغی ٹی وی : وفاقی حکومت کی جانب سے درخواست اے او آر نے دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیوریٹو درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتی اس لیے حکومت سپریم کورٹ میں دائیر کیوریٹو ریویو واپس لے رہی ہے-
اغوا برائے تاوان کی واردات طالبعلم قتل،پولیس مقابلےمیں ساتھیوں کی فائرنگ سےبچےکا ٹیچر ہلاک
وفاقی حکومتی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت کیس واپس لینے کی اجازت دے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو ریفرنس واپس لینےکاحکم دیا تھا وزیراعظم نے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی ہدایت کی تھی-
حکومت کا مؤقف ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو ریفرنس کمزور اور بے بنیاد وجوہات پر دائر کیا گیا تھا لہٰذا حکومت نے اس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ پہلے ہی اس فیصلے کی منظوری دے چکی ہے۔
چند ججز عمران خان کوریلیف دینا چاہتے ہیں،مولانا فضل الرحمان
اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور بدنام کیاگیا یہ ریفرنس نہیں تھاآئین اور قانون کی راہ پر چلنےوالےایک منصف مزاج جج کےخلاف ایک منتقم مزاج شخص عمران خان کی انتقامی کارروائی تھی یہ ریفرنس عدلیہ کی آزادی پرشب خون اوراسےتقسیم کرنےکی مذموم سازش تھی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اوراتحادی جماعتوں نے اپوزیشن کے دور میں بھی اس جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی-
شہباز شریف نے کہا تھا کہ عمران خان نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کے لیے ناجائز استعمال کیا، صدر عارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور ایک جھوٹ کے حصہ دار بنے، پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی تھی، ہم ان کی رائے کی قدر کرتے ہیں-
منصوررانا نے پاکستانی شاہینز کےساتھ زمبابوےجانےسےمعذرت کرلی
واضح رہے کہ عمران خان دور حکومت میں پہلے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو ہٹانے کیلئے ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز میں سے ایک جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کا معاملہ مئی 2019 کے اواخر میں سامنے آیامئی 2019 سے جون 2020 تک یہ معاملہ تقریباً 13 ماہ تک چلا، جہاں سپریم کورٹ میں اس کیس کی 40 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں صدر مملکت کیجانب سے بھجوائے گئے ریفرنس میں جسٹس فائزعیسیٰ پریہ الزام لگایا گیا تھاکہ انہوں نے برطانیہ میں اپنی ان جائیدادوں کوچھپایا جو مبینہ طور پر ان کی بیوی اور بچوں کےنام ہیں صدارتی ریفرنس میں اثاثوں کےحوالے سے مبینہ الزامات عائد کرتے ہوئے سپریم جوڈیشل کونسل سے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
رواں سال پاؤنڈ کی قدر میں اضافہ، بینک آف انگلینڈ کیجانب سے شرح سود میں …
تاہم 7 اگست 2019 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کو ذاتی طور پر عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا تھا جس پر پہلے سپریم کورٹ نے ایف بی آر کو تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور بارز نے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی دائر کی اور نظرثانی درخواستوں میں اکثریتی فیصلے کے ذریعے ساری کارروائی کو ختم کردیا گیا تھا تاہم جس کے بعد دوبارہ اُس وقت کی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو کے نام سے درخواست دائر کردی تھی جسے اب حکومت نے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔