لاہور: لاہور ہائیکورٹ بار ‘ کے وکلا نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسی صاحب جب تمھاراوقت آئے گاپھر کوئی نہیں سُنے گا،روگے،ایسے ججوں کی قبروں پر-
باغی ٹی وی : لاہور بار ہائیکورٹ کے وکلا نے کہا کہ جس دور سے ہم آج گزر رہے ہیں پہلے کبھی اتنا سخت اور تنگ دور تھا ہی نہیں اور جس طرح اسٹینڈ آج کی کابیینہ نے لیا ہے شاید کسی کو لینا نہیں پڑا ،وجہ اس کی یہ ہے کہ جب پہلا مارشل لا لگایا تھا نا تو اس وقت جسٹس بشیرجیسے مکروہ لوگ چیف جسٹس تھے تو انہوں نے نظریہ ضرورت لے کر آگئے،اس کے بعد مشرف کا دور آیا اور شیخ ریاض چیف جسٹس تھے اور ان کے کار خاص افتخار چوہدری تھے وہ نظریہ مہا مہا ضرورت لے کر آ گئے،اور وہ کچھ دے دیا ظفر علی شاہ کیس میں کہ تین سال مشرف کی مزید توثیق کر دی ،نظریہ ضرورت پیچھے رہ گیا اب ہمارے محترم نظریہ فوجداری کے ساتھ کر رہے ہیں اشرف المخلوقات ہیں یہ اپنے نظریے بنا رہے ہیں اپنے قانون بنا رہے ہیں اور اپنے نظریے بنا رہے ہیں وہ جو قانون اور آئین کی کتابیں ہم پڑھ رہے ہیں نا وہ ان کویاد نہیں ہیں،ان کو وہ چیزیں یاد ہیں جو ان کے اپنے ذہن میں آتی ہیں ،افسوس ہے کہ ان لوگوں کی خاطر ہمارے وکلا نے جانیں دی ہیں خون دیا ہے اس کا صلہ کیا دیا افتخار محمد چودھری جب آپ آیا تو آپ اپنے رفقا کو نوازا کرپشن کی خزانے بڑھے اس کو کسی نے پوچھا تو وہ ڈنڈا لے کر کھڑا ہو گیا کہ آپ کون ہوتے ہیں میری کرپشن پر بات کرنے والے ،قاضی صاحب آپ کو سلام آپ پر بات آئی آپ پر بھی وہی حرکت دہرائی ہم بے وقوف نکلے ہم آپ کے ساتھ ادھر تقریریں کرتے رہے آپ کو تحفظ دیتے رہے کہ نہیں جی قاضی صاحب آئیں گے یہ بڑے جوشیلے ہیں کہتے ہیں جی میں رول آف لاء آئین کی بات کرتا ہوں اور کیا کیا آپ نے آئین کی بات آپ تو ان سے بھی آج جیسے حالات تو کبھی ہوئے ہی نہیں تھے آج جیسی غربتیں کبھی پامال ہوئی ہی نہیں جاتے ہیں دندناتے ہوئے اور جب ہم آپ سے کچھ کہتے ہیں اپنا نقطہ نظریہ بیان کرتے ہیں تو کہتے ہیں ثبوت لاؤ ثبوت کیا لانا ہوتا ؟یاد رکھو جب وقت کا دھارا بدلتا ہے تو پھر ثبوت نہیں ہوتے میں آپ کویاد کراتا ہوں ان ججوں کو جن ججوں نے یہاں معاشرے میں ظلم کئے ان کے ساتھ کیا ہوا مولوی مشتاق کے جنازے پہ کیا ہوا اس کی قبر پہ کیا ہوا یہ اللہ کا نظام ہے ظالم کو اللہ پکڑتا ہے چودھری افتخار کو دیکھو اس کے ساتھ کیا ہوا اس کا جنازہ نہیں لوگوں نے پڑھا اس کی قبر پر لوگ جوتے مارتے ہیں وہا ں پر پہرا بٹھایا ہوا ہے کوئی اللہ کا خوف کھاؤ ، انہوں نے چیف جسٹس پر اشعار بھی پڑھے کہ: تیری گفتار پہ حیرت ، تیرے کرادر پہ خاک، قاضئی است تیرے عدل کے دربار پر خاک ،قاضی صاحب آپ بہت زیادہ پڑھتے ہیں آپ بہت زیادہ آیات پڑھ کر سناتے ہیں ہمیں ،قاضی صاحب قرآن و سنت کی باتیں کرتے ہیں او ذرا سوچو تو سہی سنت ہے کیا سنت وہ ہے جس کو نبھانا پڑتا ہے دعوی جو تمہارا ہے وہ عملاٌ بھی دکھاؤ، آؤ ذرا سنت کے تقاضے بھی بنھاؤ ،حضور کے فرمان دیکھو ورنہ دیکھو مولوی مشتاق کا حشر تمہارے لئے تیار ہے،اور میں اچھے ججز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں-