اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب سائٹ پر ظاہر کردیئے ہیں۔
باغی ٹی وی : سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا ۔
امیر ممالک غریب ملکوں کو شیطانی حربوں سے تنگ کررہے ہیں ،سیکرٹری اقوام متحدہ
دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور جج سپریم کورٹ کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا۔ان کو سرکاری پلاٹس کی آفرز ہوئیں جو انہوں نے ٹھکرا دیں انہوں نے آمدن کے مطابق ہر سال ٹیکس جمع کرایا۔
دستاویزات کے مطابق کینال روڈ لاہور میں پرانا گھر کرائے پر دے رکھا ہے، ان کے بینک اکاؤنٹ میں 4 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزار 856 روپے ہیں، ایک فارن کرنسی بینک اکاؤنٹ میں 41 لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی ملکیت میں دوکاریں، ایک گاڑی ہے ان کی ملکیت میں ڈی ایچ اے فیز ٹو کراچی کا 800 مربع فٹ رہائشی پلاٹ ہے جو بطور وکیل پریکٹس کے پیسوں سے لیا،اس پر گھر بھی بنایا-
سب سے بات کرنے سمجھوتہ کرنے کو تیار ہوں، عمران خان
دستاویزات میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مجھے سرکاری طورپر 2 کاریں، 600 لیٹرپیٹرول ملتا ہے، وزارت داخلہ کے اجازت نامے کے باوجود ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیا، بطور جج سپریم کورٹ 300 ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں، 300 لیٹر پیٹرول مفت ملےگا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دستاویزات میں کہا ہے کہ میری اہلیہ سرینہ عیسیٰ میرے زیرکفالت نہیں، وہ برطانیہ اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہیں۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سال 2018 میں آمدن ایک کروڑ 51 لاکھ13 ہزار 972روپے تھی، انہوں نے سال 2018میں 22 لاکھ 916 روپے ٹیکس ادا کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد کوچیئرمین نیب تعینات کر دیا
دستاویزات کے مطابق سال 2019 میں سالانہ آمدن 1 کروڑ 71 لاکھ 45 ہزار 972روپے تھی، 17 لاکھ 92 ہزار سات روپے ٹیکس دیا جبکہ سال 2020 میں آمدن 2 کروڑ 12 لاکھ 33 ہزار 921 روپے تھی، 26 لاکھ 78ہزار 799روپے ٹیکس دیا۔
زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ایک پلاٹ مجھے میرے مرحوم والد قاضی محمد عیسیٰ نے ورثے میں دیا، اس پلاٹ کے ایک حصے پر غیر قانونی طور پر بلوچستان حکومت نے قبضہ کر لیا۔