سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس 10 سال سے سپریم کورٹ میں سماعت کا منتظر ہے۔

باغی ٹی وی : پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر جاری بیان میں آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ قوم نے بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دے دیا ہے،10 سال گزرنے کے باوجود سپریم کورٹ نے اب تک رائے نہیں دی-

سندھ کے ضلع دادو میں گیس کے نئے ذخائر دریافت

آصف علی زرداری نے کہا کہ پھانسی کی سازش میں ملوث کردار تاریخ کے کوڑے دان میں سڑ رہے ہیں پاکستان اور 1973ء کا آئین بھٹو کی امانت ہے جس کی ہر صورت حفاظت کی جائے گی اور اس کے لیے کسی بھی قربانی سے گریز نہیں کیاجائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوکی پھانسی کو 44 برس بیت گئے ہیں پیپلزپارٹی کےبانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی 44 ویں برسی کے موقع پر آج سندھ بھر میں عام تعطیل ہےذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک مقدمے میں 1979 میں آج ہی کے دن پھانسی دی گئی تھی۔

ذوالفقار علی بھٹو نے کيلیفورنيا اور آکسفورڈ سے قانون کی تعليم حاصل کی، 1963 ميں وہ جنرل ایوب خان کی کابینہ میں وزير خارجہ بنے اور بعد میں سیاسی اختلافات پر حکومت سے الگ ہوگئے بعدازاں ترقی پسند دوستوں کے ساتھ مل کر انہوں نے 30 نومبر 1967 کو پاکستان پيپلز پارٹی کی بنیاد رکھی جو اپنے نظریات کی بدولت ملک کی مقبول ترین جماعت بنی۔

بحیرہ عرب میں زلزلے کے جھٹکے

1970 کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا تاہم انتخابات میں کامیاب ہو کر جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تو ملک دولخت ہو چکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سویلین مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر اور پھر 1971 سے 1973 تک پاکستان کے صدر رہے جب کہ 1973 سے 1977 تک وہ منتخب وزيراعظم رہے

ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو متفقہ آئین دیا، بھارت سے شملہ معاہدہ کر کے پائیدار امن کی بنیاد رکھی اور ہزاروں مربع میل رقبہ اور جنگی قیدیوں کو بھارت سے چھڑایا مبینہ داخلی اور خارجی سازشوں کے نتیجے میں جنرل ضیاء الحق نے منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور قتل کے الزام ميں مقدمہ چلا کر 4 اپریل 1979 کو انہیں رات دو بجے راولپنڈی کی سینٹرل جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گيا۔

ہم اپنے اس مزاج میں کہیں بھی گھر نہ ہو سکے،کسی سے ہم ملے نہیں …

ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ان کی سیاسی فکر کو ان کی بیٹی بینظیر بھٹو نے آگے بڑھایا اور ان کی شہادت کے بعد اب بلاول بھٹو زرداری اپنے نانا کے سیاسی مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

Shares: