پانچ دسمبر کو دنیا بھر میں عالمی والنٹئیزز ڈے منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد خدمت ِ خلق اور دوسروں کی مدد کرنے کی ترغیب دینا اور یہ باور کروانا ہے کہ چھوٹے چھوٹے اعمال اور رضاکارانہ خدمات معاشرے میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں۔ یہ دن لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی اور باہم تعاون کرنے کی طرف بھی مائل کرتا ہے۔ یہ دن 1985ء میں اقوام متحدہ نے متعارف کروایا تھا۔ لیکن اگر ہم مسلمان ہونے کی حیثیت سے والنٹئیر ڈے کے مقاصد کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ہمارے دین نے آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ہی بتا دیا تھا۔ رسول مقبول ﷺ کے سر پر اللہ نے جہاں نبوت کا تاج رکھا وہاں آپ ﷺ خدمت خلق کا اعلی ترین نمونہ بھی تھے۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ اور اس کا ”شعبہ خدمت ِ خلق“ بھی رسول مقبول ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے خدمت ِ خلق کو حرزجان بنائے ہوئے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ایک عام کارکن سے لے کر اعلیٰ عہدیدار تک سب ہی والنٹئیرز ہیں۔یہ وہ جوان ہیں جن کے قدموں میں خاکِ وطن کی مہک ہے اور دلوں میں امتِ مسلمہ کا درد ہے۔یہ کہیں بوڑھوں کے کندھوں پر مدد کا ہاتھ رکھتے ہیں، کہیں بیواؤں کے آنگن میں کھانا ہے، کہیں یتیم کے سر پر سایہ ہے اور کہیں کسی بے بس کی فریاد کے جواب میں اٹھتی ہوئی اور دوڑتی قدموں کی چاپ ہے۔

پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے والنٹیئرز کی سب سے بڑی خوبی یہ جہاں بھی جہاں جاتے ہیں وہاں امید کے دیئے روشن ہو جاتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں اگر راشن کا بیگ ہوتا ہے تو ساتھ ہی دعاؤں کی خوشبو بھی ہوتی ہے۔ اگر یہ کسی علاقے میں میڈیکل کیمپ لگاتے ہیں تو دراصل وہ زخموں پر مرہم نہیں بلکہ دلوں پر اعتماد اور محبت کا مرہم رکھتے ہیں۔ ان کے قدموں میں تھکن تو ہوسکتی ہے مگر ارادوں میں پختگی ہے۔یہ طعنوں کی پروا نہیں کرتے، مخالفتوں سے نہیں گھبراتے کیونکہ ان کا محور رضائے الٰہی ہے۔

ان کی خدمات کا سب سے روشن پہلو یہ ہے کہ ان کی جدوجہد اور محنت سے سینکڑوں گھروں میں سکون، امید اور شکرگزاری کی روشنی پہنچتی ہے۔ ایک وقت آئے گا جب تاریخ یہ ضرور لکھے گی کہ اس ملک میں ایسے والنٹئیرزبھی تھے جو تقسیم اور تخریب کی سیاست نہیں، تعمیر کے سفر سے جڑے ہوئے تھے۔پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے والنٹیئرز نے قوم کو یہ احساس دلایا ہے کہ خدمت محض ایک لفظ نہیں یہ ایک طرزِ فکر، ایک اخلاقی فرض اور ایک روحانی نظم ہے۔ یہ لوگ ملک کے لیے وہ کام کر رہے ہیں جو بڑے بڑے ادارے بھی نہیں کر پاتے۔ یہ نعروں کے بیوپاری نہیں، عمل کے شہسوار ہیں۔ ان کے کردار سے سادگی جھلکتی ہے، مگر ان کے اثرات میں عظمت کی گھن گرج سنائی دیتی ہے۔یہ والنٹیئرز اس قوم کے اصل رہنما ہیں۔ اگرچہ ان کے پاس کوئی وزارت نہیں مگر ان کے ساتھ ہزاروں دلوں کی دعائیں ہیں۔ ان کے پاس کوئی پروٹوکول نہیں مگر آسمان کے فرشتے ان کیلئے پر بچھاتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے شعبہ خدمت ِ خلق کی خدمات کی بات کی جائے تو اس کیلئے ہزاروں صفحات بھی کم ہوں گے۔ اس کی خدمات اور کام کا دائرہ کار بہت وسیع ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ہمارے ملک کو بدترین سیلاب کاسامنا کرنا پڑا۔گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ میں سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے کئی بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ گئیں، پل ٹوٹ گئے اور راستے بند ہوگئے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ جب بھارت نے پانی چھوڑا تو ہمارے تمام دریا بپھر گئے اس سے بھی درجنوں بستیوں کا نام ونشان مٹ گیا۔ یہ تاریخ کا بدترین سیلاب تھا۔ یہی وہ لمحے تھے جب چشم فلک نے دیکھا کہ قوم کے حقیقی خدمت گار کون ہیں!۔مرکزی مسلم لیگ کے رضاکاروں نے وہ کام کئے جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے۔ ایک لاکھ 71ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ 138ریسکیو کشتیاں اور 16ہزار سے زائد رضاکار بحالی مہم کا حصہ بنے۔ 25ہزار سے زائد افراد کو ٹینٹ ویلج بستیوں میں پناہ دی گئی۔چالیس لاکھ سے زائد پکے پکائے کھانے کے پیکٹ تقسیم کئے گئے۔ ایک لاکھ اٹھائیس ہزار سے زائد خشک راشن بیگز اور انیس لاکھ سے زائد پینے کے صاف پانی کی بوتلیں، متاثرین کو بستر، مچھر دانیاں اور ہزاروں افراد کو برتن سیٹ پہنچائے گئے۔ میڈیکل ریلیف کیلئے 1500سے زائد فیلڈ میڈیکل کیمپس سے سات لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا گیا۔ شعبہ خدمت خلق پاکستان مرکزی مسلم لیگ کی قائم کردہ کئی بستیوں میں نوزائیدہ بچوں نے جنم لیا۔ مسلم سٹوڈنٹس لیگ نے 20مددگار سکول قائم کئے۔ بچوں کے چہروں پر خوشیاں واپس لانے کیلئے گفٹ پیک، کھلونے اور دودھ کے ڈبے تقسیم کئے گئے۔

سیلاب تو ختم ہوگیا مگر سیلاب متاثرین کے مسائل ابھی ختم نہیں ہوئے۔ ریسکیو اور ریلیف ہنگامی کام تھا اصل کام سیلاب متاثرین کی بحالی ہے۔ اس مقصد کی خاطر مرکزی مسلم لیگ شعبہ خدمت خلق کے رضاکار گھروں کی تعمیر اور کسانوں کی معاونت کاکام شروع کرچکے ہیں۔ بحالی کا یہ کام دنوں اور ہفتوں کا نہیں بلکہ مہینوں پر مشتمل ہے جس کیلئے ہمارا شعبہ خدمت ِ خلق دن رات مصروف عمل ہے

ہمارے ملک کو تقریباََ ہر سال ہی تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔وجہ یہ ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ بھی یہ بات ہمیں بار بار باور کرواچکا ہے۔ ان حالات میں مرکزی مسلم لیگ شکوہ ظلت شب کی بجائے اپنے حصے کا دیا جلانے پر یقین رکھتی ہے۔اقوام متحدہ کے ایجنڈے کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے کیلئے ہرسال ملک میں وسیع پیمانے پر شجر کاری کی جاتی ہے۔

شعبہ خدمت خلق مرکزی مسلم لیگ قدرتی آفات، حالات اور سیلاب سے نمٹنے کیلئے کئی طرح کے اقدامات کر رہا ہے۔ ایک وہ جو ہنگامی اقدامات ہیں۔ دوسرے اقدامات وہ جو مستقل بنیادوں پر قائم ہوں گے۔ مثلاََ ملک بھر میں ضلعی سطح پر ریسکیو سنٹر بنائے جائیں گے، جن میں ہنگامی امداد، فائر اور واٹر ریسکیو سمیت میڈیکل کی تمام سہولیات میسر ہوں گی۔تمام ریسکیو سنٹرز پر ہفتے کے سات دن اور چوبیس گھنٹے تربیت یافتہ والنٹئیرز موجود ہوں گے۔ جدید اکیڈمیز بنائی جائیں گی جہاں ہزاروں نوجوانوں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے، مشکلات میں پھنسے لوگوں کی زندگیاں بچانے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ خواتین کو باعزت روزگار کی فراہمی کیلئے خواتین ووکیشنل سنٹرز، صاف پانی کی فراہمی، فوڈ پروگرام ”کھانا سب کیلئے“ کے تحت ملک بھر میں روزانہ پبلک مقامات اور ہسپتالوں کے باہر سینکڑوں دستر خوان سجائے اور بچھائے جاتے ہیں جہاں سے لاکھوں مزدور اور محنت کش مستفید ہوتے ہیں۔رمضان المبارک میں ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں دیہاتوں میں چلنے والا پروگرام سحری سب کیلئے اپنی مثال آپ ہے۔

آج جبکہ دنیا والنٹئیرز ڈے منا رہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ مشکلات کے اندھیروں میں پاکستان مرکزی مسلم لیگ شعبہ خدمت خلق کے والنٹیئز امید کی پہلی کرن ہیں۔ ان میں سے ہر فرد عزم وہمت کی ایک مکمل داستان ہے۔ کوئی طالب علم ہے جو اپنے وقت کا کچھ حصہ خدمت کے نام کرتا ہے؛ کوئی ملازم ہے جو چھٹی کے دن غریبوں کے گھروں تک پہنچتا ہے؛ کوئی تاجر ہے جو رزق کی گردش میں دوسروں کے لیے آسانیاں تلاش کرتا ہے۔کوئی ڈاکٹر ہے جو اپنی پریکٹس اور آرام تج کرکے بیماروں کا علاج کرتا ہے۔ یہ سب اپنی خوشیاں اور آرام کو بالائے طاق رکھ کر دوسروں کیلئے آرام اور خوشی کا اہتمام کرتے ہیں۔
میں آخر میں قوم کے نام یہ پیغام دنیا چاہوں گا
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلاکے سرعام رکھ دیا ہے

Shares: