مزید دیکھیں

مقبول

قوم کا فخر ۔۔۔قوم کا مان۔۔۔ افواج پاکستان.تحریر:ڈاکٹر حافظ مسعود عبدالرشید اظہر

انسانی جسم بے شمار اعضا اور ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے جسم میں کچھ عضو ایسے بھی ہیں جو نہ بھی ہوں تو انسان زندہ رہ سکتا ہے جبکہ کچھ عضو ایسے بھی ہیں جن کے بغیر زندگی کا تصور محال ہے جیسا کہ شہ رگ ہے ، دل ہے یا سر ہے ۔ ایسے ہی پاکستانی قوم پچیس کروڑ افراد پر مشتمل ہے ۔ پچیس کروڑ افراد پر مشتمل ملک میں بے شمار جماعتیں ہیں۔ حکومتی ا و رنجی سطح پر لاتعداد شعبہ جات پائے جاتے ہیں ۔ مختلف شعبہ جات کی اپنی اپنی اہمیت ہے ۔ تاہم بہت سے شعبہ جات ایسے ہیں جو نہ بھی ہوں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا اور ملک قائم رہے گا لیکن افواج پاکستان کا شعبہ ایک شعبہ ہے کہ جس کے بغیر پاکستان کا تصور بھی محال ہے ۔ افواج کے بغیر پاکستان کی آزادی اور خود مختاری ختم ہوکر رہ جائے گی ۔ آج اگر ہم اپنے ملک میں آرام و سکون سے رہ ہیں اور اپنے گھروں میں آرام اور سکون کی نیند سو رہے ہیں تو افواج کی بدولت ہی رہ رہے ہیں ۔ اس میں شک نہیں کہ پاک افواج ہی پاکستان کے دفاع کی ضامن ہے ۔ قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے افواج کی قدر وقیمت کا اندازہ قوم 12اور13مارچ کو کرچکی ہے کہ جب دہشت گردوں نے بلوچستان میں ڈھاڈر کے مقام پر ٹرین میں سوار 400مسافروں کو یرغمال بنا لیا ۔ قوم کے لیے یہ بہت مشکل وقت تھا ۔ دہشت گردوں کے انتظامات اور یرغمالی مسافروں کی بے بسی کے بارے میں جس طرح کی اطلاعات آرہی تھیں اس سے خدشہ تھا کہ یا تو 400مسافر خون میں نہا جائیں گے یا پھر ریاست کو دہشت گردوں کے سامنے سرنڈر کرنا پڑے گا ۔ دونوں صورتوں میں ہی پاکستان کےلئے بے حد مشکلات تھیں۔ اس مشکل وقت میں سکیورٹی فورسز کے تمام اہلکاروں نے جس جرا¿ت وبہادری اور دانشمندی وبہترین حکمت علمی سے دہشت گردوں کو عبرتناک انجام سے دوچار کیا ہے اس سے قوم کا سر فخر سے بلند ہوگیا ہے ۔قوم کو اپنی افواج پر فخر ہے ۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں بلکہ اس سے قبل جب بھی قوم پر مشکل وقت آیا افواج پاکستان کے بہادر آفیسروں اور جوانوں نے جانوں پر کھیل کر وطن اور قوم کی حفاظت کی ہے ۔ 6ستمبر 1965ءکی شب بھارت پاکستان پر حملہ آور ہوا تو دوپہر کے وقت جنرل ایوب خان نے نہایت ہی ولولہ انگیز خطاب کیا اور کہا دشمن نے ایک ایسی قوم کو للکارا ہے جو لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ پر ایمان رکھتی ہے اور شہادت کے جذبوں سے سرشار ہے۔ پھر انھوں نے کہا اے میری قوم لاالہ الااللہ پڑھتے چلو آگے آگے بڑھتے چلو ! تب پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی ۔ جذبات کا یہ عالم تھا کہ جب پاکستان کی فضاﺅں میں بھارتی طیارے داخل ہوتے تو پیروجواں اور بچے پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے ڈنڈے اٹھائے سڑکوں پر نکل آتے اور بھارتی طیاروں کو دیکھ کر ڈنڈے لہراتے ، مکے دکھاتے اور نعرے لگاتے تھے ۔ سترہ روزہ جنگ میں ہماری افواج نے وہ کردار ادا کیا جسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کر سکے گی۔ عوام کی والہانہ محبت اور مددو حمایت سے فوج کے حوصلے بلند ہوتے گئے ۔ میجر عزیز بھٹی کی بٹالین بی آر بی پر تعینات تھی انہوں نے بڑی جواں مردی سے کئی دن تک بھارتی یلغار کو روکے رکھا۔ وہ بار بار پوزیشن تبدیل کر کے فائر کرتے اور دشمن کو یہ تاثر دیتے رہے کہ ا±سے ایک بریگیڈ کا سامنا ہے۔ وہ بڑی بے جگری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش کر گئے۔ اس بہادری کے عوض میجر عزیز بھٹی کو سب سے بڑے ایوارڈ نشانِ حیدر سے نوازا گیا۔اسی طرح ایم ایم عالم نے سرگودہا میں ایک روز میں سات ہوائی جہاز گراکر بھارت کی فضائی برتری کا سحرتوڑ ڈالا۔ چونڈہ میں ٹینکوں کی دنیا کی سب سے خوفناک جنگ لڑی گئی جو بھارتی ٹینکوں کا قبرستان ثابت ہوئی۔
حقیقت یہ ہے کہ ہماری مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور شجاعت کے اعتبار سے دنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہیں۔ ہماری بہادر افواج کی امتیازی شناخت ان کا جذبہ شہادت اور ”جہاد فی سبیل اللہ“کا ماٹو ہے۔۔۔۔۔یہ دو ایسی صفات ہیں جن سے بھارت ، امریکہ ، روس اور دیگر ممالک کی افواج محروم ہیں ۔ قیام پاکستان سے اب تک ہمارے ہزاروں جانباز جامِ شہادت نوش کر چکے ہیں اور داخلی اور خارجی چیلنجوں کے سامنے ناقابلِ تسخیر دیوار بنے ہوئے ہیں۔ہماری افواج کئی طرح کے دشمنو ں سے برسرپیکار ہے ۔ ایک دشمن وہ جو بھارت کی صورت میں سامنے ہے ۔دوسرے وہ دشمن ہیں جو سامنے تو نہیں لیکن ہماری بستیوں میں موجود ہیں بظاہر عام انسانوں جیسے نظر آتے ہیں ۔اس وقت بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد پھر سراٹھا رہے ہیں ۔ بہادر افواج کے جوان اپنی جانوں پر کھیل کر ان وطن دشمنوں اور دہشت گردوں کو واصل جہنم کررہے ہیں ۔ جب ہم رات کے وقت اپنے گھروں میں اور اپنے بستروں آرام کی نیند سورہے ہوتے ہیں اس وقت ہمارے وطن کے جیالے پاسبان راتوں کو جاگ کر سرحدوں پر پہرہ دے رہے ہوتے ہیں ۔ ہمارے دشمن یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب تک مضبوط فوج موجود ہے پاکستان کو نقصان پہنچانا ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ دشمن کااولین نشانہ ہماری فوج ہے ۔دشمن کا فوج کے خلاف سب سے خطرناک وار۔۔۔۔۔غلیظ پروپیگنڈا ہے۔ اس پروپیگنڈا کا مقصد یہ ہے کہ فوج اور قوم کے درمیان نفرت کے بیج بوئے جائیں ۔ یہ وہی حربہ ہے جو مشرقی پاکستان میں استعمال کیا گیا پہلے وہاں بھائی کو بھائی سے لڑایا گیا پھرحالات ایسے پیدا کردیے گئے کہ کلمہ گو مسلمان اپنے ہی مسلمان اور اپنی عساکر کے خلاف ہوگئے ، افواج پر حملے کئے جانے لگے ، ان کی تنصیبات کو نقصان پہنچایا جانے لگا اس طرح سے اپنی افواج کو کمزور کرکے دشمن کا راستہ ہموار کیا گیا پھر جو ہوا وہ خون کے آنسو رولادینے والی داستان ہے ۔
آج ہمارا دشمن پاکستان میں بھی 1971ءجیسے حالات پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ 9مئی 2024ء کے دن جو کچھ ہوا جس طرح عسکری تنصیبات پر حملے کئے گئے ، شہدا کی یادگاروں کو مسمار کیا گیا ۔۔۔۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام واقعات 1970ءمیں ملک کے خلاف کی جانے والی دشمنی کا ہی تسلسل ہے ۔وطن اور افواج پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے کسی قسم کی رعایت کے حقدار نہیں ۔ ایسے لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا اور تختہ دار پر لٹکانا بے حد ضروری ہے ۔ فوج چاہے کتنی ہی مضبوط کیوں نہ ہو ، تعداد میں بھی زیادہ ہو ، جدید ترین اسلحہ سے لیس ہو ۔۔۔۔لیکن جب تک قوم فوج کے ساتھ نہ ہو وہ دشمن کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے ۔ آج ہمارا ملک حالت جنگ میں ہے ۔ ملک اور قووم کے دفاع کے لیے روزانہ فوجی جوان جام شہادت نوش کررہے ہیں ۔حالات بے حد نازک ہیں ۔ یہ وقت ہمارے باہمی اتحاد واتفاق کا ہے۔ آئیں ! اس بات کا عہد کریں کہ ہم ملک اور قوم کے دفاع کےلئے اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ ہیں ۔ ہمیں جیسے اپنے گھر سے محبت ہے ایسے ہی ہمیں اپنے وطن سے محبت ہے ۔ جیسے اپنے اہلخانہ سے محبت ہے اس سے کہیں بڑھ کر ہمیں اپنے فوجی جوانوں سے محبت ہے

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan