بے یقینی ، مایوسی ،فساد ،انتشار وطن عزیز کے گلشن میں کانٹے بکھیرنے کا کام جو جاری ہے ہر طرف کانٹے بکھیرے جا رہے ہیں۔ سیاسی گلیاروں میں تماش بین افراد کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ہے ۔ بین الاقوامی دنیا میں ملک کے وقار، اس کی عزت کو داغدار کیا جا رہاہے ۔ قوم منتشر ہو چکی ہے ۔ منتشر قوم کے لئے نواز شریف، مولانا فضل الرحمان ، جماعت اسلامی ، پیپلزپارٹی میں موجود بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے ہمسفر افراد اور دیگر سنجیدہ سیاستدان اپنا کردارادا کریں ۔پی ٹی آئی کی سنجیدہ قیادت کے ساتھ مذاکرات کا راستہ تلاش کریں۔ نواز شریف خود اس وطن عزیز کی عزت اور وقار کے لئے میدان میں نکلیں ۔ قیادت کریں سیاسی راہنمائوں کے دروازے پر دستک دیں- انہیں ایک جگہ جمع کریں وطن عزیز میں ترقی کے لئے جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے ۔ ملک کے معاشی حالات کیا ہیں ؟ سب جانتے ہیں ان حالات میں ملک کسی انتشار اور فساد ،قتل وغارت کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔

کیا تخلیق پاکستان کا مقصد یہی تھاکہ یہاں بے روزگاری ،لاقانونیت ،ناانصافی ، بدانتظامی ، منافقت ، ملاوٹ ، ناجائزمنافع خوری ، اقربا پروری ، بے اصولی ، کرپشن کو فروغ دیا جائے ؟نہیں ،نہیں پاکستان اس کے لئے نہیں بنایا گیا تھا ہرگز نہیں خدا را بابائے قوم بزرگوں ،لاکھوں شہداء کی روحوں کو اتنا نہ تڑپائو ۔ اللہ کا خوف دلوں میں پیدا کرو۔ تبدیلی اور حقیقی انقلاب اور حقیقی آزادی والی جماعت سے گزارش ہے پاکستان کا قیام بذات خود ایک بہت بڑا انقلاب تھا محض نعرہ نہیں تھا ،پوری وضاحت کے ساتھ اس انقلاب کے مقاصد تھے۔بھارت سے مسلمانوں نے ہجرت کی ،سر کٹوائے ، گھر بار چھوڑے ، یہ سب انقلابی تھے جو بابائے قوم کی صاف ستھری اور بہادر قیادت میں انقلاب لے کر آئے پاکستان کی صورت میں اس گلشن میں کانٹے بکھیرنے کی بجائے اس گلشن کو آبادرکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔قصر دل میں نرم گوشہ رکھنے والے ہی دلوں پر راج کرتے ہیں ۔کائنات کی خوبصورتی حسن اخلاق میں ہے۔ چنگیز خان ،ہلاکو اور ہٹلر نے توانسانیت کا خون بہایا تھا اچھے الفاظ کی خوشبو سے ہی قبائے دل میں خوبصورت پھول کِھلتے ہیں

Shares: