قوم دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے،صدر مملکت
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 20 دسمبر کو بنوں دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کے ورثاء سے ٹیلی فون پر اظہار افسوس کیا ہے، صدر مملکت نے سپاہی بابر ایوب اور لانس نائیک حلیم کے ورثاء سے ٹیلی فون پر بات کی ،صدر مملکت نے شہداء کو ان کی بہادری ، فرض شناسی اور قوم کیلئے قربانی پر خراج تحسین پیش کیا ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی ، قوم دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے اپنی سیکورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے تک اپنے مشن سے نہیں ہٹیں گے ،
صدر مملکت نے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا، قوم کیلئے خدمات کو سراہا ،صدر مملکت نے شہداء کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا، صبر جمیل کی دعا کی
سیکیورٹی خطرات کے خلاف ہم نے مکمل تیاری کر رکھی ہے، ترجمان پاک فوج
الیکشن پر کسی کو کوئی شک ہے تو….ترجمان پاک فوج نے اہم مشورہ دے دیا
فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے ، دعا ہے علی سد پارہ خیریت سے ہو،ترجمان پاک فوج
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت کے ان احکامات کو برقرار رکھا ہے کہ چار بہنوں کو ان کے مرحوم والد کی وراثت میں ملنے والی جائیداد میں ان کا حصہ دینے کے بعد جائیداد کو کھلی نیلامی،فروخت اور اس سے حاصل ہونے والی رقم تمام بہن بھائیوں میں تقسیم کی جائے گی۔
صدر مملکت نے یہ احکامات انفورسمنٹ آف ویمنز پراپرٹی رائٹس ایکٹ 2019 کے تحت دیئے ہیں، چار بہنوں نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت سے شکایت کی تھی کہ ان کے بھائیوں نے اپنے متوفی والد کی جائیداد میں اپنا وراثتی حق دینے سے انکار کردیا تھا اور درخواست کی تھی کہ ان کا متعلقہ حصہ انہیں دلایا جائے۔صدر مملکت نے وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت بمقام ِ کار کے احکامات کو برقرار رکھا، صدر نے 4 بہنوں کو وراثتی جائیداد میں حصہ دینے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے اپنے فیصلہ میں کہا کہ وراثتی جائیداد کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم تمام بہن بھائیوں میں حصے کے مطابق تقسیم کی جائے۔ چار بہنوں نے بھائیوں کی جانب سے وراثتی حق نہ دینے پر انسدادِ ہراسیت محتسب کو شکایت کی تھی۔صدر مملکت نے نشاندہی کی کہ متوفی کے قانونی ورثاء نے رضامندی کے ساتھ ایک بیان پر دستخط کیے، معاہدے کے تحت کمیشن کے ذریعے جائیدادکی جانچ کے بعد ہر حصہ دار کو شرعی حصہ دیا جانا تھا، صدر مملکت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ صرف ایک فریق کی خواہش پر اس طرح کے تصفیے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا، بھائی نے محتسب کے سامنے اپنی رضامندی سے مشترکہ بیان پر دستخط کیے۔ تفصیلات کے مطابق سگی بہنوں شبانہ حنیف، نبیل الفت، ریحانہ ذوالفقار اور نائلہ نعیم (شکایت کنندگان) نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو شکایت درج کرائی تھی، والد نے ورثے میں راولپنڈی میں تین منزلہ مکان چھوڑا تھا، خواتین کے چار بھائیوں نے جائیداد میں حصہ دینے سے انکار کیا تھا، ایک بھائی نے محتسب کے سامنے دعویٰ کیا کہ شکایت کنندگان اپنا حصہ وصول کرچکی اور بعد میں محتسب کو شکایت درج کرائی،فریقین نے محتسب کے سامنے اتفاق کیا کہ جائیداد متعلقہ حصوں کے مطابق تقسیم کی جائے، جائیداد قابل تقسیم نہ ہو تو فروخت سے حاصل ہونے والی رقم بہن بھائیوں میں تقسیم کر دی جائے۔ تصفیہ کے بعد بھائی تنویر سرفراز خان نے دعویٰ کیا کہ بہنیں پہلے ہی اپنا حصہ لے چکی اور یہ کہ تصفیہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ محتسب نے بھائی کے دعوے کو مسترد کیا اور قواعد و ضوابط کے مطابق فروخت کیلئے ایک کمیشن مقرر کرنے کا حکم دیا۔ تنویر سرفراز خان نے فیصلے کے خلاف صدر مملکت کو درخواست دائر کی جسے صدر نے مذکورہ بنیادوں پر مسترد کردیا