قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے۔ سرفراز بگٹی

0
91
sarfarz bugti

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت پاک افغان بارڈ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پاک افغان بارڈر ایریا چمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا۔سرفراز بگٹی نے بات چیت کے ذریعے تصفیہ طلب امور حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پاک افغان بارڈر ایریا چمن میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا۔محکمہ داخلہ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ اب تک بلوچستان سے دو لاکھ 20ہزار غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھجوایا گیا ہے،
وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ون ڈاکیومنٹ ریجیم وفاقی حکومت کا فیصلہ ہے اور صوبے عمل درآمد کے پابند ہیں جبکہ بارڈر ٹریڈ سے وابستہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے۔ جبکہ بارڈر ٹریڈ سے وابستہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جا رہا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی اور وزیر داخلہ بلوچستان کی قیادت میں اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے لیے اعلیٰ سطحی وفد آج ہی چمن جائے گا اور منتخب نمائندے اور اعلیٰ حکام چیمبرز آف کامرس، انجمن تاجران، سول سوسائٹی اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کریں گے۔انہوں نے کہا کہ چمن ماسٹر پلان کی فعالیت سے مقامی طور پر معاشی سرگرمیاں تیز ہوں گی، ون ڈاکیومنٹ رجیم آئینی تقاضہ ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز تعاون کریں۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ آئین سے منافی کوئی اقدام اٹھایا نہ اٹھائیں گے اور آئین و قوانین کا احترام سب پر واجب ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ دھرنا مظاہرین نے حکومت کے خلاف سخت باتیں کیں جنہیں ہم نے برداشت کیا، ہم بات چیت سے معاملات کا حل تلاش کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ریاست کی رٹ قائم رکھنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔سرفراز کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے خود چمن کا دورہ کروں گا، صوبائی حکومت جو ریلیف فراہم کرسکتی ہے، جبکہ قومی فیصلوں پر عمل درآمد آئینی ذمہ داری ہے۔

Leave a reply