ملکی سیاسی جماعتیں کسی زمانے میں قومی جماعتیں ہوا کرتی تھیں آج وہی جماعتیں صوبوں تک محدود ہو چکی ہیں زیادہ تر جماعتیں یا تو علاقائی سیاسی قوتیں ہیں یا عملا اس مقام تک پہنچ چکی ہیں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی۔ پی ٹی آئی اندرونی بحرانوں کی زد میں ہے یہ جماعت بھی اب پیپلز پارٹی یا ن لیگ کی طرح صوبے تک محدود ہو چکی ہے تمام سیاسی جماعتوں میں دو قسم کے گروپ موجود ہیں ایک مزاحمتی اور ایک مفاہمتی گروپ مفاہمتی گروپ مزاحمتی گروپ پر حاوی ہے۔ جس سیاسی جماعت کو حکومت بنانے میں چھوٹی اور علاقائی مذہبی جماعتوں کا تعاون درکار ہو وہ جماعت قومی جماعت نہیں کہلوا سکتی ان سیاسی جماعتوں کی قومی حیثیت ختم ہو چکی ہے مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی تحریک انصاف روایتی طور پر قومی جماعتیں سمجھی جاتی تھیں ان جماعتوں کا اثر متعدد صوبوں میں رہا ہے مسلم لیگ (ن) پنجاب میں مضبوط تھی نواز شریف کی بار بار حکومتوں کا تختہ الٹ دیا گیا اسکے اثرات ان کی جماعت پر پڑے کسی بھی ن لیگ کی مرکزی قیادت نے (ن) لیگ بطور جماعت کو مقبول کرنے پر توجہ نہیں دی تاہم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے ن لیگ کے ورکروں اور عہدداروں کو پنجاب میں زندہ رکھا آج اس جماعت کی حیثیت یہ ہے کہ قومی سطح پر اسکی حمایت محدود ہوتی جا رہی ہے۔
پیپلز پارٹی صرف سندھ تک محدود ہے کراچی جیسے شہر میں بلدیاتی انتخابات میں نوجوانوں کی اکثریت کا جھکاؤ جماعت اسلامی کی طرف دیکھا گیا ہے پی ٹی آئی میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں یہ جماعت بھی اب قومی جماعت کہلوانے کے قابل نہیں رہی قیادت کا فقدان صاف نظر آرہا ہے۔ مذہبی جماعتوں کا حال بھی کچھ اسی طرح ہے اور روایتی قومی جماعتوں کی چنگاری ماند پڑ رہی جمہوری اداروں کی بہت سے قومی اور بین الاقوامی اُتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے جمہوری اداروں کی خود مختاری متاثر ہو رہی ہے جمہوریت کو مستحکم کرنے میں ناکام آئین اور قانون کی حکمرانی پر عمل نہیں کیا پارلیمنٹ ہاوس میں ایک دوسرے کو غدار ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہے نہ سیاسی گلیاروں میں سیاست نظر آتی ہے نہ جمہوریت نہ جمہور کی فکر جمہور کی فکر کا عالم یہ ہے شدید گرمی میں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ








