اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ آئینی ترامیم وسیع تر قومی مفاد میں اور اتفاق رائے سے منظور کی جائیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آئینی عدالت کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی سیاست میں مفادات کے بجائے ضروریات کی بنیاد پر فیصلے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے ایکسٹینشن جیسے معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ صرف مفادات کی بجائے ضرورت کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے کسی خاص شخص کے لیے آئینی ترمیم کا مطالبہ نہیں کیا، بلکہ ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے تمام جماعتوں سے سپورٹ کی درخواست کی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا، "ہم کسی شخص کے لیے آئینی ترمیم کے حق میں نہیں ہیں، بلکہ آئین کے تحفظ اور اس کی عملداری کے لیے متفقہ ترامیم کی حمایت کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دو صوبے بلوچستان اور خیبر پختونخوا مسلح گروہوں کے زیرِ قبضہ ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں صوبوں میں غیر جمہوری طریقے سے قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کو دھاندلی کے ذریعے نکال باہر کیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا، "بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کو خارج کیا جا رہا ہے اور خیبر پختونخوا میں مذہبی جماعتوں کو دبایا جا رہا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ جب قوم پرست علیحدگی کی بات کرتے ہیں تو اسے ایک داخلی مسئلہ قرار دیا جاتا ہے، جبکہ اگر مذہبی جماعتوں کے حوالے سے کوئی مسئلہ پیدا ہو تو اسے بین الاقوامی مسئلہ بنا دیا جاتا ہے۔ مولانا نے کہا کہ یہ دہرا معیار ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے انتخابات کے دوران اداروں کے کردار پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کا کردار غیر جانبدارانہ ہونا چاہیے اور ان کی مداخلت سے بچنا چاہیے تاکہ ملک کی وحدت کو برقرار رکھا جا سکے۔ مولانا نے زور دیا کہ انتخابات کے دوران اداروں کی غیر جانبداری ہی ملکی استحکام کی ضمانت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لڑائی اور ڈیڈ لاک کا فائدہ صرف مخصوص افراد کو پہنچ رہا ہے، جبکہ ملکی مسائل کے حل کے لیے مفادات سے بالاتر ہوکر فیصلے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا، "ہم وسیع تر قومی مفاد میں آئینی ترامیم کے حامی ہیں تاکہ ملک کے تمام طبقے ایک پلیٹ فارم پر آ سکیں اور باہمی افہام و تفہیم سے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔مولانا فضل الرحمان کی یہ گفتگو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک میں آئینی ترامیم اور سیاسی اصلاحات پر بحث جاری ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات بھی کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔

Shares: