سلمان اکرم راجہ کا مولانا فضل الرحمان سے اہم ملاقات کے بعد قوم کے لیے بڑی خوشخبری کا عندیہ

salman akram raja

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آج مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد اہم سیاسی بیانات کے ساتھ سامنے آیا ہے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے مولانا فضل الرحمان کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ مولانا نے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے جس کا اثر آنے والے دنوں میں قوم پر خوشخبری کی صورت میں نظر آئے گا۔سلمان اکرم راجہ نے کہا، "مولانا فضل الرحمان نے قوم کو بچا لیا ہے۔ اُنہوں نے ایک ایسا تاریخی سٹینڈ لیا ہے جس سے نہ صرف ملک کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہو گا بلکہ قوم کی تقدیر بھی بہتر ہو گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان محفوظ ہیں اور وہ مسلسل قیادت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ملاقات میں پی ٹی آئی کی جانب سے وفد میں چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، روف حسن اور حامد خان شامل تھے جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف) کی نمائندگی کرنے والے افراد میں مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی اور جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، پارٹی کے مرکزی ترجمان اسلم غوری اور سید محمود شاہ شامل تھے۔
یہ ملاقات ایک اہم موڑ پر ہوئی ہے جب ملک میں سیاسی درجہ حرارت انتہائی بلند ہے اور مختلف جماعتیں ملک کی سیاسی سمت کے حوالے سے اہم فیصلے کر رہی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان، جو نہ صرف جمعیت علماء اسلام کے سربراہ ہیں بلکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے صدر بھی ہیں، اپنی سخت گیر پالیسیوں اور مفاہمتی کردار کے لئے جانے جاتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اس ملاقات کا بنیادی مقصد ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اس ملاقات کو انتہائی مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ایک ایسا فیصلہ کیا ہے جو ملک کی سیاست کو نئی راہ دکھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ "مولانا کی قیادت میں قوم کو بہت جلد ایک اچھی خبر ملے گی اور ان کا فیصلہ تاریخی ثابت ہو گا۔
مولانا فضل الرحمان پاکستانی سیاست کے ایک اہم ستون ہیں اور ان کا کردار ہمیشہ سے سیاسی استحکام اور مفاہمت کے فروغ میں رہا ہے۔ اس ملاقات میں انہوں نے پی ٹی آئی وفد سے مختلف موضوعات پر بات چیت کی اور سیاسی اتحاد اور استحکام کے حوالے سے اپنی بصیرت فراہم کی۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی اس ملاقات میں پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ کھل کر گفتگو کی اور ملک کے وسیع تر مفاد میں بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہر اس اقدام کی حمایت کریں گے جو ملک میں امن، استحکام اور جمہوریت کے فروغ کا باعث ہو۔
اس ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں یہ سوالات زیر گردش ہیں کہ کیا یہ ملاقات کسی بڑے سیاسی اتحاد کا پیش خیمہ ہے یا صرف ایک رسمی بات چیت تھی؟ تاہم، پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے دیے گئے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ملک کی سیاست میں اہم تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ یہ بات چیت دونوں جماعتوں کے درمیان ایک نئی شروعات کی علامت ہو سکتی ہے۔ روف حسن نے کہا، "ہم سیاسی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہماری بات چیت اسی سمت میں ایک قدم ہے۔
ملاقات کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے مزید ملاقاتوں اور بات چیت کا عندیہ دیا ہے تاکہ ملک کو موجودہ سیاسی بحران سے نکالا جا سکے۔ حامد خان نے کہا کہ یہ صرف پہلی ملاقات تھی، ہم مستقبل میں بھی مختلف معاملات پر بات چیت جاری رکھیں گے تاکہ ملک میں سیاسی استحکام بحال کیا جا سکے۔مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی اس ملاقات نے ملک کے سیاسی منظرنامے میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے اور عوامی حلقوں میں یہ سوال جنم لے رہا ہے کہ کیا یہ ملاقات کسی بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی یا نہیں۔

Comments are closed.