امریکی شہر ڈیلاویئر میں منعقدہ چار ملکی اتحاد ’کواڈ‘ کے سربراہ اجلاس کے دوران ایک غیر متوقع صورتحال نے میڈیا کی توجہ حاصل کر لی۔ اجلاس میں شریک رہنماؤں کے مابین کچھ دیر کا وقفہ آیا، لیکن اس دوران مائیکروفون کھلا رہ گیا، جس کی وجہ سے کچھ اہم باتیں باہر آ گئیں۔اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن، بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی، جاپانی وزیرِاعظم فومی کشیدا اور آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیز شامل تھے۔ جب صدر بائیڈن نے چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "چین نے ناک میں دم کر رکھا ہے” تو یہ جملہ سننے والوں کے لیے دلچسپ بن گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "چین کی طرف سے مسابقت بڑھتی جارہی ہے، اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں سخت پالیسیاں مرتب کرنی ہوں گی۔”

اجلاس کے دوران جب حکام نے یہ نشاندہی کی کہ مائیکروفون کھلا ہے اور ان کی باتیں باہر سُنائی دے رہی ہیں، تو تمام رہنما چوکنے ہو گئے۔ صدر بائیڈن نے فوری طور پر بات کی سمت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی اور چین کی بڑھتی ہوئی مسابقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "ہمیں ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی، تاکہ ہم اس چیلنج کا مؤثر جواب دے سکیں۔مائیکروفون کے بند ہونے کے بعد، یہ واضح ہوگیا کہ کھلے مائیکروفون سے کی جانے والی گفتگو میڈیا کے لیے سنسنی خیز مواد فراہم کر چکی ہے۔ رپورٹرز نے ان گفتگوؤں کو نمک مرچ لگا کر پیش کرنے کے لیے تیار کر لیا، جو کہ موجودہ عالمی سیاست میں چین کے کردار اور اس کے اثرات کے بارے میں ایک نئی بحث کو جنم دے سکتی ہیں۔
اس واقعے نے نہ صرف کواڈ اجلاس کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے بلکہ عالمی سطح پر چین کی بڑھتی ہوئی قوت کے خلاف اتحاد کے عزم کو بھی اجاگر کیا۔ یہ صورتحال بتاتی ہے کہ کس طرح چھوٹی چھوٹی چیزیں عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔ڈیلاویئر کے اس اجلاس کے بعد، بین الاقوامی مبصرین کی توجہ چین کے حوالے سے عالمی رہنماؤں کی حکمت عملیوں پر مرکوز ہو گئی ہے، اور اس بات کی توقع کی جارہی ہے کہ کواڈ اتحاد آئندہ بھی اس نوعیت کی گفتگو کا مرکز رہے گا۔

Shares: