معروف سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کہا ہے کہ اجتماعی توبہ و استغفار ہی قدرتی آفات سے نجات کا ذریعہ ہے، حالیہ سلاب، موسلا دھار بارشوں اور دیگر قدرتی آفات ہماری اجتماعی کوتاہیوں اور غفلتوں کا نتیجہ ہیں۔ انسان جب اپنے رب سے غافل ہوجاتا ہے تو زمین و آسمان کی قوتیں تنبیہ کے طور پر متحرک ہوتی ہیں تاکہ انسان رجوع الی اللہ کرے۔ اس موقع پر سب سے زیادہ ضرورت اجتماعی توبہ و استغفار اور اللہ کی بارگاہ میں عاجزی و انکساری کے ساتھ جھکنے کی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ہر بڑے حادثے اور آفت کے بعد قوم نے عارضی طور پر بیداری کا مظاہرہ کیا، لیکن جیسے ہی حالات معمول پر آئے ہم دوبارہ غفلت اور بے فکری کا شکار ہوگئے۔ یہی روش ہمیں بار بار آزمائشوں میں مبتلا کررہی ہے۔ قدرتی آفات ہمیں اپنی اجتماعی روش پر غور کرنے اور اصلاح احوال کا پیغام دیتی ہیں۔ اگر ہم نے اجتماعی طور پر توبہ استغفار نہ کیا تو آئندہ نسلوں کو مزید بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ محض حکومتی امداد، ریلیف کیمپ اور وقتی منصوبے مسئلے کا مستقل حل نہیں ہیں۔ جب تک ہم بحیثیت قوم اپنے گناہوں سے رجوع کرکے عدل، دیانت اور امانت کو زندگی کا شعار نہیں بناتے تب تک یہ آزمائشیں ختم نہیں ہوں گی۔ اللہ کی مدد تب ہی شامل حال ہوتی ہے جب بندے اپنے اعمال درست کریں اور اجتماعی طور پر نیکیاں اپنائیں۔انہوں نے تمام مکاتب فکر کے علما، سماجی رہنماؤں اور سیاسی قیادت سے اپیل کی کہ وہ اختلافات سے بالاتر ہوکر قوم کو اجتماعی دعا، توبہ اور اصلاح احوال کی طرف بلائیں۔ ہمیں مساجد، مدارس اور تعلیمی اداروں میں خصوصی اجتماعات کا اہتمام کرنا چاہیے جہاں بارشوں اور سلاب سے متاثرہ افراد کے لیے دعائیں بھی ہوں اور ان کی عملی امداد بھی۔ یہ وقت محض تنقید یا سیاست کرنے کا نہیں بلکہ اپنے گریبان میں جھانکنے کا ہے۔ اگر ہم نے سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع کیا تو نہ صرف موجودہ آفات سے نجات ملے گی بلکہ ملک میں رحمت، برکت اور خوشحالی کے دروازے بھی کھلیں گے۔

قدرتی آفات ہماری اجتماعی کوتاہیوں اور غفلتوں کا نتیجہ ہیں۔سبیل اکرام
ممتاز حیدر2 مہینے قبل
کی طرف سے پوسٹ کیا گیاممتاز حیدر
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan







