وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آبی گزرگاہوں پر کمرشل تعمیرات کی گئیں، دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنائی گئیں جس سے حالیہ سیلاب میں تباہی وبربادی ہوئی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں حالیہ سیلابی صورتحال پر بحث کی تحریک پیش کی گئی، حالیہ سیلابی صورتحال پر بحث کی تحریک وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے پیش کی،وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیلابی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ آفت قدرتی آفت نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اعمال ہیں کہ ہم اتنی بڑی آفت کا سامنا کر رہے ہیں، ہم نے دریاؤں پر ہوٹل بنالیے ہیں۔دریاؤں کے راستوں کو تنگ کرکے ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی جا رہی ہیں، نالوں کے اندر پلاٹ بناکر بیچ دیے گئے، جب آپ قدرت کے ساتھ کھلواڑ کریں گے تو فطرت اس کا جواب دے گی۔سیلاب جب بھی آتا ہے تو کہا جاتا ہے اتنے ارب ڈالر کا نقصان ہوگیا، ہر سال سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہم دنیا اور یو این سے مدد مانگتے ہیں مگر اپنے اعمال درست نہیں کرتے،دریاؤں کی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی گئیں، سیالکوٹ میں دریا کے راستوں کو آباد کردیاگیا ہے لیکن ہم نے گزشتہ برسوں میں تجاوزات کے خلاف کتنی کارروائیاں کیں، ملک میں بڑے ڈیم صرف آمروں کے دور میں بنائے گئے کیونکہ ان کے پاس طاقت ہوتی ہے اور وہ اس طاقت کے ذریعے قومی اتفاق رائے پیدا کرا لیتے ہیں، لیکن سیاست دان اختلافات اور سیاسی دکانداری کی وجہ سے قومی معاملات پر یکجہتی قائم نہیں کر پاتے،اب وقت آگیا ہے کہ قومی اتفاق رائے سے نئے ڈیمز تعمیر کیے جائیں تاکہ مستقبل میں تباہ کن سیلابی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔؎
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ اگر کہیں کوئی نہر یا ڈیم بنانے کی بات کی جائے تو سڑکیں نہیں بند کرنی چاہییں، ہمیں فوری طور پر چھوٹے ڈیم بنانے کی ضرورت ہے، کیوں کہ 10 سے 15 سال انتظار کرتے رہے تو سب کچھ ڈوب جائےگا۔








