مسلح افواج کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ افغانستان سے دراندازی کے حالیہ واقعات عبوری افغان حکومت کے دہشت گردی سے متعلق ارادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق فتنہ الخوارج کی دراندازی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان اور افغانستان کے وفود ترکیہ میں مذاکرات میں مصروف ہیں، جس سے افغان حکومت کے رویّے پر مزید تشویش پیدا ہوتی ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان متعدد بار عبوری افغان حکومت سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرحدی نگرانی مؤثر بنائے، دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف خوارج کے استعمال سے روکے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کے دفاع کے لیے پُرعزم اور ثابت قدم ہیں، جبکہ ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی سرپرستی یافتہ خوارج کے خاتمے کے لیے علاقے میں کلیئرنس آپریشنز جاری ہیں اور سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے ادارے "عزمِ استحکام” کے تحت انسدادِ دہشت گردی کی مہم کو جاری رکھیں گے۔بیان میں کہا گیا کہ 24 اور 25 اکتوبر کو دو بڑے دہشت گرد گروہوں نے پاک افغان سرحد عبور کرنے کی کوشش کی، تاہم سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 4 خودکش بمباروں سمیت 25 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک دہشت گرد بھارتی سرپرستی یافتہ فتنہ الخوارج سے تعلق رکھتے تھے، جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا، جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 5 پاکستانی جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا
دہشت گردوں کی سرپرستی ناقابلِ قبول، استنبول مذاکرات میں پاکستان کا دوٹوک پیغام








