کوئٹہ:وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء اللہ لانگو کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اعلی سطحی اجلاس

اجلاس میں صوبائی وزراء میرشعیب نوشیروانی، بخت محمد کاکڑ کی شرکت

کوئٹہ،باغی ٹی وی (نامہ نگارزبیرخان )وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء اللہ لانگو کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اعلی سطحی اجلاس،اجلاس میں صوبائی وزراء میرشعیب نوشیروانی، بخت محمد کاکڑ کی شرکت ،ان کے علاوہ اجلاس میں آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ،کمشنر حمزہ شفقات،ڈی جی لیویز نصیب اللہ کاکڑ،ڈی آئی سی ٹی ڈی اعتزاز گوریہ ،ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان،اسپیشل سیکرٹری داخلہ عبدالناصر دوتانی سمیت دیگرحکام بھی شریک ہوئے

آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ اور کمشنرکوئٹہ نے کوئٹہ امن اومان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی،بتایا گیا کہ مظاہرین نے قانون میں ہاتھ لیتے ہوئے سرکاری املاک، سی سی ٹی وی کیمرےاور پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا،بریفنگ

وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو ن کہا کہ ظہیر زیب کے رشتے دارکئی روز سے سریاب روڈ بند کرکے بیٹھے ہیں، مگر وہ ہمارے کسی ادارے کے پاس نہیں ہے، ہم نے دس روز تک ان کو احتجاج پرکچھ نہیں کہا۔

صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے آج مظاہرین کو ریڈ زون آنے سے روکا کیونکہ وہ حساس مقام ہے، مظاہرین کی جانب سے فائرنگ اور پتھراؤسے پانچ اہلکار زخمی ہوئے ، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین پولیس پر تشدد کررہے ہیں۔

میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ انڈیا سے چلنے والی آئی ڈیز سے غلط پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے، عوام کو دہشت گردی کے خاتمے کیلیے حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔

اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ حکومت مزاکرات اور بات چیت پر یقین رکھتی ہے،احتجاج پر بیٹھے لوگوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہے،
مذاکرات کے لئے حکومت کی جانب سے تمام راستے کھلے ہے،الزامات سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا،

اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ آج کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،دہشت گردی کی جنگ مین فورسزنے قربانیاں دی ہے،

احتجاج کے شرکاء کو یہ دیکھنا ہوگا کہ احتجاج میں کچھ لوگ سرکاری املاک اورفورسز کو نشانہ بنارہے ہیں جو افسوسناک ہے،احتجاج کے دوران کچھ نقاب پوش شرپسند عناصر سے مظاہرین خبردار ہوں،

وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ سیاسی حکومت ہے مذاکرات اور بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیا،حکومت احتجاج کے حوالے سے پہلے ہی روز سے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے،عجیب سی بات ہے کہ احتجاج کے دوران نقاب پوش لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے،

وزیرداخلہ بلوچستان نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ ہو یا پھرکوئی اور مسائل حکومت کے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہے،مظاہرین امن اومان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرئے،امن اومان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے،حکومت اپنی اس اہم ذمہ داری کسی صورت غافل نہیں،

صوبائی وزیرشعیب نوشیروانی نے کہا کہ مسائل کا حل بات چیت اور مذاکرات ہے جس سے حکومت انکاری نہیں ہے،حکومت قانون کے دائرہ کار میں رہ کرہی مطالبات تسلیم کرنے کوحکومت تیار ہے،حکومت یہ نہیں کرسکتی کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دے،

صوبائی وزیربخت محمد کاکڑ کاکہنا تھا کہ مظاہرین سے تین سے چار مرتبہ حکومتی ٹیم نے مذاکرات اور بات چیت کی ہے ،وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر قانون ہاتھ میں لینے والی گرفتار 5خواتین کو اسی دن ہی رہا کردیا گیاتھا،

صوبائی وزیربخت محمد کاکڑ نے کہا کہ علمائے کرام پرمشتمل وفدسے بھی بلوچ یکجہتی شرکاء کا مذاکرات کرنے سے انکار باعث افسوس ہے،بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں کو علمائے کرام سے ملاقات ضرورکرنا چایئے تھی،

آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے کہا کہ مظاہرین پرامن انداز میں احتجاج ضرور کرئے پولیس تعاون کرے گی، مظاہرین اگرامن وامان کو سبوتاژکرنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی،عوام سے اپیل ہے کہ امن وامان کو سبوتاژ کرنے کی سازش کا حصہ نہ بنیں، محرم الحرام کے احترام میں احتجاج کرنا مناسب عمل نہیں ہے.

Leave a reply