ڈیرہ غازی خان ،باغی ٹی وی(سٹی رپورٹرجواداکبر) تمباکو نوشی، خاص طور پر سگریٹ نوشی، کو کل نہیں بلکہ آج سے ترک کرنے کی ضرورت ہے۔ معاشرے کے ہر فرد کو اس مہم میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ اس عادت کو ختم کیا جا سکے۔ سگریٹ نوش افراد کے ساتھ دوستانہ ماحول میں بات چیت کرنا اور انہیں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی دینا ضروری ہے۔ یہ بات ادارہ الا ایمان ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کمیونٹی میٹنگ میں آلٹرنیٹو ریسرچ انیشیٹو کے محمد جنید خان، جعفر مہدی اور سی ای او الایمان ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن سید محمد آصف نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
محمد جنید خان نے کہا کہ پاکستان تمباکو کی پیداوار میں دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے اور یہاں کی 20 فیصد آبادی سگریٹ نوشی کی لت کا شکار ہے جو کہ تقریباً 44 ملین افراد پر مشتمل ہے۔ تمباکو نوشی نہ صرف ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ سگریٹ نوشی کے نتیجے میں تپِ دق، پھیپھڑوں کا سرطان، سانس کی بیماریاں، دائمی کھانسی، دل کی بیماریاں، بلند فشار خون، فالج، گردوں کی بیماری، ہڈیوں کی کمزوری اور دیگر امراض بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ منہ، گلے، زبان، نرخرے، غذا کی نالی، معدے اور لبلبے کے کینسرز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ جنید خان نے مزید کہا کہ تمباکو نوشی مدافعتی نظام کو کمزور کرتی ہے جس سے آٹوامیون بیماریوں جیسے کہ کرونز ڈیزیز اور ریمیٹائڈ آرتھرائٹس کا خطرہ بڑھتا ہے۔ تمباکو نوشی لبلبے پر بھی اثر انداز ہوتی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو کا مرض عام ہو رہا ہے اور 30 فیصد سگریٹ نوش افراد اس کا شکار ہو سکتے ہیں۔
جعفر مہدی نے کہا کہ خواتین میں بھی تمباکو نوشی عام ہو رہی ہے، جس کے مضر اثرات بہت سنگین ہو سکتے ہیں، جیسے حمل میں دشواری، اسقاط حمل، پری میچور بچّوں کی پیدائش اور پیدائشی نقائص۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی ایک ایسا نشہ ہے جو مسلسل استعمال کرنے والے کو بے بس کردیتا ہے اور نکوٹین دماغ تک پہنچتے ہی اعصاب پر اثر انداز ہوتی ہے۔
سید محمد آصف نقوی نے کہا کہ سگریٹ نوشی کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے ہر ممکنہ تدابیر اپنانا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفرادی طور پر سگریٹ نوشی ترک کرنے کے لیے قوت ارادی کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ سگریٹ کی مقدار کم کرنا اور آہستہ آہستہ اسے ترک کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ جو افراد طویل عرصے سے سگریٹ نوشی کے عادی ہیں، انہیں ترک کرنے میں مشکلات آتی ہیں۔ نوجوانوں کو سگریٹ پینے کی خواہش ہو تو انہیں مثبت سرگرمیوں جیسے کھیل، ورزش یا یوگا میں مشغول ہونے کی ترغیب دینی چاہیے۔ اگر مشکلات پیش آئیں تو معالج سے مشورہ لے کر مختلف طریقے اپنائے جا سکتے ہیں.
یہ مہم ہر فرد کی ذمہ داری ہے تاکہ تمباکو نوشی کی لت سے بچا جا سکے اور صحت مند معاشرت کی جانب قدم بڑھایا جا سکے۔