گذشتہ سال کی نسبت سال 2024میں قربانی کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ کم رہی ہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں کمی معاشرے کےلئے تشویشناک اور لمحہ فکریہ ہے ۔ امسال ملک بھر میں تقریباََ 58لاکھ 60ہزار جانوروں کی قربانی کی گئی ہے جو کہ گذشتہ سال کے مقابلے میں پانچ لاکھ کم ہے۔ پاکستان کی آبادی بڑھ رہی ہے لیکن قربانی نہ کرنے والوں کی تعداد مسلسل کم ہورہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہارمعروف سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کیا ۔ انھوں نے کہا کہ قربانی کرنے والے جانوروں کی تعداد میں خوفناک حد تک کمی کا مطلب ہے کہ مہنگائی بڑھ رہی اور لوگوں کی قوت خرید کم ہورہی ہے ۔ حکمرانوں کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک کی معاشی حالت بد سے بدتر ہورہی ہے ۔لوگوں کے وسائل کم ہورہے ہیں جبکہ اخراجات بے تحاشہ بڑھ رہے ہیں اسی طرح خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد بھی خوفناک حد تک بڑھ چکی ہے ۔اب حالت یہ ہے کہ ایک طرف دہشت گردی ہے تو دوسری طرف ملک کی معیشت وینٹی لیٹر پر ہے۔معیشت کو سدھارنے اور مضبوط کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سودی نظام ختم کیا جائے اور آئی ایم ایف کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کیا جائے ۔ سود اللہ سے جنگ ہے اور آئی ایم ایف سودی نظام کو پروان چڑھانے کا سب سے بڑا ادارہ ہے ۔ یہ سود کے ذریعے سے ملکوں کو برباد کرتا ہے قوموں کو کنگال کرتا اور لوگوں کا خون نچوڑتا ہے ۔ آج پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے تو اس کی وجہ بھی سودی نظام اور آئی ایم ایف کا شکنجہ ہے ۔ یہی وجہ کہ ہمارے ملک کی معیشت دن بہ دن زوال کا شکار ہے ۔ امسال قربانی نہ کرنے والوں کی تعداد پانچ لاکھ تک جاپہنچی ہے تو اس کی وجہ بھی سودی نظام اور آئی ایم ایف ہے ۔ انھوں نے کہا اب بھی وقت ہے کہ ملک سے سودی نظام ختم کیا جائے اور آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کیا جائے تب ہی ہمارے ملک پراللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی ملک میں خوشحالی آئے گی اورعوام سکون کا سانس لے سکیں گے ۔

کی طرف سے پوسٹ کیا گیاممتاز حیدر
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan