حماس نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا نیا دور جاری ہے۔

حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو کے مطابق دونوں فریق "بغیر کسی پیشگی شرط” کے تمام معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں۔دوسری جانب اسرائیل پر غزہ میں جاری فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لیے عالمی دباؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ، انتونیو تاجانی نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوجی حملے بند کرے۔ جزیرہ سسلی کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اب بہت ہو چکا، ہم مزید فلسطینی عوام کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے۔ سیز فائر کریں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ابوظبی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، ہم اس مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں۔ٹرمپ کا یہ تبصرہ ان کے دوسری مدتِ صدارت کے پہلے غیر ملکی دورے کے اختتام پر سامنے آیا، جس میں انہوں نے خلیجی ممالک کا دورہ کیا لیکن اسرائیل کا دورہ نہیں کیا۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کے لیے انسانی امداد کی ترسیل روک دی تھی۔ اسرائیلی حکام کے مطابق یہ اقدام حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا تاکہ وہ اپنے مؤقف میں نرمی لائے۔ تاہم، اس فیصلے کے بعد غزہ میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جس پر اقوامِ متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گودی میڈیا کی جھوٹی مہم عالمی سطح پر بے نقاب، بھارتی عوام بھی سراپا سوال

بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف سفارتی محاذ ، بلاول بھٹو کو وفد کی قیادت مل گئی

امریکہ، بھارتی شہریوں کو ملک بدری اور سفری پابندی کا سامنا

پی ایس ایل 10، پاک فوج کو شاندار خراجِ تحسین، آرمی چیف اسٹیڈیم میں موجود

Shares: