زندگی کے ہجوم میں کچھ رشتے ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمارے دل پر نرم تتلیوں کی طرح بیٹھتے ہیں۔ کبھی خونی نسبتوں کی صورت، کبھی دوستی اور کبھی خاموش چاہت کے روپ میں۔ مگر زمانہ اپنے قوانین پر چلتا ہے ہر رشتہ ہمیشہ کے لیے مقدر نہیں ہوتا۔ کوئی لمحہ ایسا بھی آتا ہے جب راستے بچھڑ جاتے ہیں، ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں اور رہ جاتی ہے صرف یاد کی دھیمی خوشبو،لیکن اصل کمال وہیں سے شروع ہوتا ہے جہاں تعلق ختم ہوتا ہے۔اسی کیفیت کو ایک جملے میں یوں سمیٹا گیا ہے "اگر تعلق ختم ہونے کے بعد بھی راز اور عزت محفوظ رہے تو سمجھ جانا کسی خاندانی اور نسلی شخص سے واسطہ پڑا تھا۔”

یہ جملہ تہذیب اور نجابت کی چادر میں لپٹا ہوا کردار کا آئینہ ہے۔اصل شرافت، بچھڑنے کے دنوں میں پہچانی جاتی ہے،ساتھ رہ کر محبت جتانا، وفا کے قصے کہنا اور احترام کے پل باندھنا کوئی فن نہیں۔ اصل فن وہ ہے کہ جب دو دلوں کے راستے جدا ہو جائیں،خوابوں کی گلیاں خالی ہو جائیں،رشتے کا سایا پیچھے رہ جائے،پھر بھی زبان وہی مٹھاس رکھے، نگاہ وہی حیا اور دل وہی پاکیزگی۔ یہ وہ مقام ہے جہاں انسان کی اصل نسل، اصل تربیت اور اصل ظرف سامنے آتا ہے۔خاندانی لوگ جو رشتوں کی قبروں پر بھی بدگمانی کے پتھر نہیں رکھتے،خاندانی ہونا نصیب کی بات نہیں، اسلوبِ زندگی کا انتخاب ہے۔ ایسے لوگ راز کو امانت سمجھ کر سینے میں دفن کر دیتے ہیں،ان کے نزدیک اعتماد ٹوٹ جانے سے اعتماد کی حرمت کم نہیں ہوتی۔ جدائی کے بعد بھی زبان کا وقار قائم رکھتے ہیں،وہ بچھڑتے ہوئے بھی بدذوق جملوں کا سہارا نہیں لیتے۔ محبت ختم ہونے پر بھی احترام کا دامن نہیں چھوڑتے،کیوں کہ ان کے نزدیک عزت دینا خود کی پرورش کی علامت ہے، دوسروں کا حق نہیں۔ دل شکستہ ہو کر بھی نیت کا دامن میلا نہیں ہونے دیتے،جو اپنے اندر کی صفائی نہ کھوئے، وہی اصل میں خاندانی ہوتا ہے۔

جدائی انسان کی تھکن نہیں بتاتی، اس کا ظرف بتاتی ہے۔ جب کوئی شخص بچھڑ کر بھی آپ کے بارے میں کوئی تلخ لفظ نہ کہے،آپ کی کسی کمزوری کو تماشہ نہ بنائے،آپ کی خاموشیوں کو بازار میں نہ بیچے،آپ کی عزت کو اپنی شکست کا بدلہ نہ بنائے،تو سمجھ لیں کہ آپ نے ایک ایسا کردار دیکھا ہے جو اب زمانوں میں کم پیدا ہوتا ہے۔ہمیں سیکھنا چاہیے کہ رشتے ٹوٹنے سے اخلاق نہیں ٹوٹتا،محبت ختم ہونے سے تہذیب ختم نہیں ہو جانی چاہیے،بچھڑ جانا دشمنی نہیں بن جانا چاہیے،راز اگر کبھی امانت بن جائے تو قیامت تک امانت ہی رہنا چاہیے،اصل شرافت وہ ہے جو جدائی کے لمحوں میں روشن رہے۔

اگر زندگی میں کبھی کوئی ایسا شخص ملے جو رخصت ہوتے ہوئے بھی آپ کے لیے عزت ہی چھوڑ جائے،جو خاموش ہو کر بھی آپ کی بھرم داری نبھائے،جو بچھڑ کر بھی آپ کی ساکھ کو بدنما نہ ہونے دے،تو یقین جانیے، آپ نے کسی بڑے دل، بڑے ظرف اور بڑی تربیت والے انسان کو چھوا ہے،ایسے لوگ قسمت کی بارش ہوتے ہیں،کم چھوٹتے ہیں، مگر دل پر ہمیشہ کے لیے نشان چھوڑ جاتے ہیں۔

Shares: