کچے کے ڈاکو بے لگام،12 جوان شہید،کسی کو نہیں چھوڑیں گے،وزیراعظم ان ایکشن

0
54

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کبھی کبھی لگتاہےکہ ہم جنگل سے بھی بدتر جگہ پر رہ رہے ہیں کیونکہ شاید جنگل کابھی کوئی قانون ہوتا ہے۔ مگر ہمارے ملک میں قانون کی عملداری کےعلاوہ باقی سب کچھ دیکھائی دیتاہے ۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوسناک واقعہ رحیم یارخان میں ہوا جہاں ڈاکوؤں نےکچےکے علاقے ماچھکہ میں پولیس کی دو گاڑیاں جب بارش میں پھنسیں تو راکٹ لانچروں سے جوانوں پر حملہ کیا۔ جس کےنیتجے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق بارہ پولیس اہلکار شہید اور چھ زخمی ہوگئے جب کہ پانچ لاپتہ تھے جن کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔ اسکے بعد صدر، وزیراعظم سے لے کر نیچے تک مذمتی بیانات شروع ہوگئے ۔پر یقین رکھیں کچے کے ڈاکوں کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر پائے گا۔ کیونکہ پتہ نہیں کتنی حکومتیں آئیں اور کتنی گئیں ۔ ان کی کاروائیوں میں کوئی فرق نہیں آیا ۔ بہرحال پولیس جو انوں کےسا تھ ہوایہ انتہائی افسوسناک ہے۔ مگروہاں کی عوام کےساتھ یہ روز ہو رہا ہے سرعام شہریوں کو اغوا کرکے جسمانی تشدد کی ویڈیوز بناتے اور اہل خانہ سے کروڑوں روپے تاوان مانگتے ہیں۔ تاوان نہ ملنے کی صورت میں اغوا کنندہ کو بے دردی سے قتل کرکے لاش ویرانے میں پھینک دی جاتی ہے ۔ قومی شاہراہوں، موٹرویز پر انتظامیہ کی طرف سے واضح اعلانات لکھے نظر آتے ہیں کہ ان شاہراہوں پر دن کے اوقات میں قافلوں کی صورت اور شام کے بعد سفر سے گریز کریں۔ کیونکہ ڈاکو جب چاہیں، جیسے چاہیں، جس سے چاہیں، مسافر گاڑیاں روک کر بھتہ وصول کرتے ہیں۔اب تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مسافروں کی طرف سے مزاحمت پر انہیں فائرنگ کرکے قتل تک کردیا جاتا ہے اور قانون یہاں بالکل بے بس نظر آتا ہے۔ سوچنے کی بات ہے کہ ڈاکو کچے سے نکل کر پکے یعنی شہری علاقے تک پہنچ چکے ہیں۔پھران ڈاکوؤں کی وارداتیں آج سے نہیں عرصہ چار عشروں سے جاری و ساری ہیں۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مزے کی بات کہ نگران حکومت کےدور سےابھی بھی وہاں آپریشن جاری تھا۔ ماضی میں ایسے بہت ٹوپی ڈرامے دیکھے ہیں، نام نہاد پولیس آپریشنز کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کر دیئے جاتے ہیں۔ وزرائے اعلیٰ مورچوں کا دورہ کرکے اہلکاروں کو شاباش دیتے ہیں، کروڑوں کے بجٹ، اسلحہ گولہ بارود، خصوصی الاؤنسز کے نام پر خرچ کردیئے جاتے ہیں نتیجہ صفر جمع صفر، جواب صفر۔ حقیقت یہ ہے کہ پنجاب ، سندھ کی پولیس ابھی تک ان پرقابو پانے میں ناکام ہے۔ بھارتی سرحدی علاقےسے منسلک کچے کے علاقے میں ان ڈاکوؤں کے پاس جدید ترین بھارتی اسلحہ، راکٹ لانچر سندھ پنجاب پولیس سے چھینی گئی بکتر بند گاڑیاں، وائرلیس سسٹم تک موجود ہیں۔ ڈاکوؤں نے اپنے دفاع کے لیے چاروں طرف خندقیں کھود رکھی ہیں اور مٹی کے بڑے بڑے بند باندھے ہوئے ہیں اور یہاں سے باہر جانے کے لیے صرف موٹر سائیکل کے لیے راستہ چھوڑا گیا ہے۔ یوںوہ ایک حکمت عملی کے تحت لوٹ مار کا باقاعدہ نظام چلا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب پولیس کا حوصلہ بڑھانے خود رحیم یار خان پہنچ گئیں

اللہ کا واسطہ مجھے بچا لیں، ماچھکہ میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں یرغمال پولیس اہلکار کی دہائی

اطلاع دیں،ایک کروڑ انعام پائیں، خطرناک ڈاکوؤں کی تصاویر جاری

رحیم یار خان،پولیس اہلکاروں کی شہادت پر مقدمہ درج

کچے کے علاقے میں شہید 12 پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا

رائفل پکڑ لو لگتا ہے آخری ٹائم ہے،حملے سے قبل پولیس اہلکاروں کی ویڈیو وائرل

پنجاب پولیس کی جوابی کارروائی،حملے کا مرکزی ملزم بشیر شر ہلاک

Leave a reply