نئی دہلی: لوک سبھا میں اس وقت شدید ہنگامہ برپا ہو گیا جب بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کے اندر داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔
راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے ارکان نے نہ صرف انہیں روکنے کی کوشش کی بلکہ دھمکیاں بھی دیں۔ یہ تنازعہ اس وقت بڑھا جب راہل گاندھی اور دیگر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ، جن میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، پرینکا گاندھی اور دیگر خواتین ارکان شامل تھیں، پارلیمنٹ کے احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔راہل گاندھی نے اس واقعہ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں پارلیمنٹ میں اپنے آئینی حق کے تحت داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن بی جے پی کے ارکان نے مجھے دھکیلنا شروع کر دیا اور میرے ساتھ بدسلوکی کی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ حملہ غیر جمہوری ہے اور ہم اپنے حق کے لیے پارلیمنٹ میں جائیں گے، ہمیں دھکم پیل سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بی جے پی ہمیں روک نہیں سکتی۔ ‘‘ راہل گاندھی نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تاکہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ کی کارروائی سے باہر رکھا جا سکے۔ ’’یہ تمام کوششیں آئین کے خلاف ہیں اور بی جے پی اپنی تانا شاہی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے،‘‘
دوسری طرف، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرتاب سنگھ سارنگی نے الزام عائد کیا کہ راہل گاندھی نے انہیں دھکیل کر سیڑھیوں سے گرایا جس کی وجہ سے ان کے سر پر چوٹ آئی۔ سارنگی نے کہا کہ ’’راہل گاندھی نے ایک رکن پارلیمنٹ کو دھکیل دیا، جس کے نتیجے میں وہ گر گئے اور زخمی ہو گئے۔‘‘ تاہم، راہل گاندھی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کسی کو دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
کانگریس نے اس معاملے پر بی جے پی کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس واقعے سے بی جے پی کے ارکان کی غنڈہ گردی سامنے آئی ہے۔ کانگریس نے اس واقعے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس میں صاف طور پر دکھایا گیا ہے کہ بی جے پی کے ارکان نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے اپوزیشن ارکان کو روکا اور دھکم پیل کی۔ کانگریس نے اس رویے کو ’’جمہوری قدروں کے خلاف‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی تانا شاہی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اپوزیشن پارٹیوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کے ایک حالیہ بیان کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ امت شاہ نے بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی شخصیت اور ان کے کام کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے ہیں، جس کے خلاف وہ احتجاج کر رہے ہیں۔
آج لوک سبھا میں اپوزیشن کے اراکین، جن میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی بھی شامل تھے، وزیر داخلہ امت شاہ کے امبیڈکر پر دئیے گئے حالیہ بیان کے خلاف پارلیمنٹ میں شدید احتجاج کر رہے تھے۔ اپوزیشن نے امت شاہ سے معافی اور ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اس دوران راہل گاندھی نیلی ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے، جبکہ پرینکا گاندھی نے بھی نیلی ساڑی زیب تن کی تھی، جو بابا صاحب امبیڈکر کے ساتھ اظہار یکجہتی کی علامت تھی۔لوک سبھا میں اپوزیشن رہنماؤں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی قیادت میں انڈیا بلاک کے اراکین نے پارلیمنٹ کے احاطے میں بابا صاحب امبیڈکر کی مورتی کے سامنے احتجاجی مارچ نکالا۔ پرینکا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی نے بابا صاحب کا مذاق اُڑایا ہے اور ان کی تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے، جو ان کے مطابق بابا صاحب کے وقار کی توہین ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی شدید ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ اپوزیشن اراکین نے ’’جئے بھیم‘‘ کے نعرے لگائے اور لوک سبھا و راجیہ سبھا میں امبیڈکر کے خلاف بی جے پی کے بیانات پر احتجاج جاری رکھا۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اجلاس کے آغاز میں ایک رکن کو سالگرہ کی مبارکباد دی، تاہم اپوزیشن کا احتجاج مسلسل جاری رہا۔ دونوں ایوانوں کی کارروائی، جن میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا شامل ہیں، امت شاہ کے بیان پر شدید ہنگامے کی وجہ سے متعدد بار ملتوی کی گئی۔
دوسری جانب بی جے پی نے بھی دہلی سنسد مارگ پر واقع پولیس اسٹیشن میں راہل گاندھی کے خلاف شکایت درج کرادی ہے۔ انوراگ ٹھاکر،بانسری سوراج تھانہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے کانگریس کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔اب پولیس اس پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
ڈی جی سپورٹس بورڈ کی تعیناتی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج
نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ کو آپریشنل کرنے کی تیاریاں آخری مراحل