پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان تاریخی ریلوے معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت تینوں ممالک نے کابل میں یو اے پی (UAP) ریلوے منصوبے کے فیزیبلٹی اسٹڈی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد وسطی ایشیائی ریاستوں کو پاکستانی بندرگاہوں سے ریلوے رابطے کے ذریعے جوڑنا اور علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانا ہے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار آج ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچے جہاں ان کا افغان نائب وزیر خارجہ محمد نعیم وردگ اور پاکستان کے سفیر افغانستان میں، عبید الرحمان نظامانی نے پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی، پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان صادق خان اور وفاقی سیکرٹری ریلوے سید مظہر علی شاہ بھی نائب وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔کابل پہنچنے کے بعد نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی افغانستان کے دارالحکومت میں عبوری افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے اہم ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات کے تسلسل، تجارت، ٹرانزٹ اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔ دونوں فریقین نے خطے میں امن اور خوشحالی کے لیے باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
ملاقات کے بعد تینوں ممالک کے درمیان یو اے پی ریلوے منصوبے کے فیزیبلٹی اسٹڈی معاہدے پر دستخط کیے گئے، جس سے ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کو ایک مشترکہ ریلوے کوریڈور کے ذریعے منسلک کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا مقصد وسطی ایشیا کو پاکستانی بندرگاہوں تک بہتر اور سستا راستہ فراہم کرنا ہے تاکہ خطے کی تجارتی اور معاشی ترقی کو فروغ ملے۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کی عوام کو اس کامیاب معاہدے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے ازبکستان کے وزیر خارجہ بختیار سعیدوف اور افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ بروقت دستخط خطے کے مستقبل کے لیے ان کی پختہ حمایت اور عزم کی علامت ہے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ یو اے پی ریلوے کوریڈور علاقائی رابطے اور معاشی انضمام کا ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس منصوبے کی بنیاد 2022-23 کی پی ڈی ایم حکومت کے دور میں رکھی گئی تھی، جب وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر انہیں دوست ممالک کے ساتھ مل کر اس منصوبے کی قیادت سونپی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی اور انقلابی منصوبہ پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔