ریلوے ہسپتال کی ملازمہ کو سنائی سپریم کورٹ نے بڑی خوشخبری
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین کی سروس مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 4مختلف قسم کے کیسز ہیں،سارے یکجا کیسے ہوگئے؟ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ 79کیسز اور 79 فیصلے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رحمان بابا کے مزار کے ملازمین کا مقدمہ کیا ہے؟جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ ایک کلرک کے علاوہ دیگر ملازمین کو ریگولر کر دیا گیا ہے
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ 3جون 2008 کے نوٹیفکیشن کے مطابق اسکیل ون پر ان کو ریگولر کر دیا ہے،
لاپتہ افراد کے وکیل کی گمشدگی، سپریم کورٹ نے حکومت کو بڑا حکم دے دیا
سنگین الزامات لگائے گئے پھر رہا کر دیا،کیا سوچے سمجھے بغیر کسی کو بھی اٹھا لیا جاتا ہے، سپریم کورٹ
قانون آرڈیننس کے ذریعے بنانے ہیں تو پارلیمان کو بند کر دیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے ریلوے اسپتال کی ملازمہ کو گریڈ ایک میں مستقل کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے صوبائی سروس ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریلوے کی اپیل خارج کردی
چیف جسٹس نے کہا کہ آڈٹ اعتراض میں 2015 میں آڈٹ حکام کو لکھا گیا یہ خاتون ریلوے کی ملازمہ ہے،ریلوے کے وکیل نے عدالت کو کیس ملتوی کرنے کی درخواست کی،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب اس عدالت سے بغیر وجہ کے التوا نہیں ملتا،
سپریم کورٹ میں 71مبینہ دہشتگردوں کی رہائی کےعدالتی فیصلے کے خلاف اپیلوں پرہوئی سماعت