ریلوے حکام کی دو نمبری،تجاوزات کے خلاف آپریشن کی بجائے کمیٹی میں جھوٹی رپورٹس جمع

0
48

 ریلوے حکام کی دو نمبری،تجاوزات کے خلاف آپریشن کی بجائے کمیٹی میں جھوٹی رپورٹس جمع

اسلا م آباد (محمد اویس ) قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی نے کمیٹی کا استحقاق مجروع کرنے پرسکھر کے تین ڈی ایس اور تین ایس پیز ریلوے پولیس کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دے دیا ۔تین ڈویژنل سپریڈینٹس نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کے بجائے کمیٹی میں آپریشن کرنے کی جھوٹی رپوٹیں جمع کروائی تھیں ،

ریلوے حکام کی طرف سے جھوٹی رپورٹیں ثابت ہونے پر کمیٹی نے کارروائی کاحکم دیا،کراچی ڈویژن میں ریلوے زمینوں پر قبضہ ختم نہ کرانے پر کمیٹی نے شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ پیسے افسران کھاتے ہیں اور بدنام سیاست دان ہوتے ہیں تجاوزت کے خلاف آپریشن کے لیے رینجرز کی مدد لی جائے ۔کراچی میں ریلوے کی پارکنگ کے ٹھیکے میں مبینہ کرپشن پر سپیشل آڈٹ کیا جائے اور ایک ہفتہ میں رپورٹ کمیٹی کو دی جائے ،حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ کراچی میں1 ہزار2 سو 72 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے گذشتہ تین ماہ میں 7 ایکڑزمین پر قبضہ ختم کرایا ہے ۔

منگل کو قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینئر رمیش لال کی سربراہی میں وزارت ریلوے کی کمیٹی روم میں ہواجلاس میں رکن کمیٹی آفتاب جہانگیر ،امجد علی خان، انجینئر صابر حسین قائم خانی  اور ریلوے کی ایڈیشنل سیکرٹری عارف بلوچ ، آصف متین زیدی ،عبدالمالک ،ڈی ایس کراچی حنیف گل ،ڈی جی آپریشن عمران حیات نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ریلوے اراضی پر قبضہ واگزار کروانے کیلئے اٹھاے گئے اقدامات کا جائزہ لیاگیا۔

کنوئینر کمیٹی رمیش لال نے کہا کہ وزیر ریلوے ڈویژنل سپرٹینڈنٹ سکھر کی غلط بیانی پر خود برہم ہے، اعظم سواتی نے ڈی ایس سکھر کیخلاف کارووائی کرنے کی یقین دھانی کروائی ہے، ڈی ایس سکھر سے متعلق تمام تفصیلات وزیر ریلوے کو بھجوانے کا فیصلہ کیاہے کراچی ریلوے اسٹیشن میں پارکنگ ٹھیکہ من پسند کمپنی کو دینے کا معاملہ پارکنگ کا مطلوبہ بڈ سے کم ٹھیکہ کیسے دیدیا گیا؟ ایک کروڑ دس لاکھ کی بڈ دینے والے کو ٹھیکہ نہیں دیا گیا ، گذشتہ سال سے بھی 54لاکھ کم بولی پرٹھیکہ دیاگیا بدعنوانی میں جو بھی ملوث ہوگا اسے نہیں چھوڑے گے۔ڈی ایس کراچی کمیٹی کوبتایانے کہاکہ سعد رفیق کے دور میں یہ ٹینڈر جاری کیا گیا تھا، جو کمپنیاں اہل نہیں تھی انہیں ٹھیکہ الاٹ نہیں کیا گیا، کراچی میں بڈ کے ذریعے مطلوبہ ہدف سے کم بڈ پر ٹھیکہ الاٹ کیا گیا، کمیٹی رکن امجد نیازی نے کہاکہ بڈ کے ذریعے ریلوے کو لاکھو ں کا ٹیکہ لگایا گیا،پہلے جس بولی پر ٹھیکہ دیاگیاکس طرح سے کم پر ٹھیکہ دیاگیاہے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے ۔قائمہ کمیٹی نے وزارت ریلوے کو معاملے کی تحقیقات کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ کراچی میں ریلوے کی پارکنگ کے ٹھیکے میں مبینہ کرپشن پر سپیشل آڈٹ کیا جائے اور ایک ہفتہ میں رپورٹ کمیٹی کو دی جائے اور ذمہ داران کو سزا دی جائے ۔ کراچی میں کینٹ میں کینٹین کے بغیر ٹینڈر دینے پر بھی انکوائری کی ہدایت کردی کہ کس طرح اخبار میں اشتہار دیئے بغیر من پسندآدمی کو ٹھیکہ دے دیاگیا۔ڈی ایس ریلوے کراچی ڈویژن حنیف گل نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لیے سیاسی جماعتوں کوبھی ہماراساتھ دیناہوگا ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرانے کے لیے سپریم کورٹ کے سخت احکامات ہیں اور رینجرکوبھی ہماری مدد کرنے کاحکم دیاگیاہے مگر رینجر والے ہمارے ساتھ قبضہ ختم کرانے کے لیے سائیٹ پر نہیں آتے ہیں ۔لوگوں کو فوج کے ساتھ کیوں لڑنا چاہتے ہیں ۔کمشنر پھر بھی سائیٹ پر آجاتا ہے مگر رینجر والے نہیں آتے ہیں ۔کراچی میں ریلوے کی زمین پر قبضہ ختم کرنے کے لیے رینجر کی مدد ضروری ہے اس کے بغیریہ کام نہیں ہوسکتاہے ہم نے اپنی کوشش پوری کی ہے ۔

رکن کمیٹی امجد نیازی نے کہا کہ قومی اسمبلی کی سب کمیٹی باربار کہے رہی ہے کہ زیر قبضہ زمین خالی کروائی جائے ابھی تک کوئی قبضہ خالی نہیں ہوا ہے ۔دُوسری طرف ریاستی ادارے ہاتھ کھڑا کررہے ہیں جن کاکام ہے کہ وہ قبضہ خالی کرائیں 1ہزار 2 سو 72 ایکڑ زمین کراچی ڈویژن میں زیر قبضہ ہے تین ماہ میںصرف 7ایکڑ زمین واگزار کروائی ہے۔موجودہ ڈی ایس کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ بہت محنتی ہے اگر وہ تین ماہ میں صرف 7ایکڑزمین سے قبضہ واگزار کراسکاتو اس کامطلب ہے کہ یہ اپنی مدت میں زیادہ سے زیادہ 50 ایکڑزمین واگزار کرسکے گا جبکہ زیر قبضہ زمین1ہزار 2سو72ایکڑ ہے یہ تو ایک فیصد بھی نہیں بنتاہے ریلوے کے لوگ خود قبضہ کرواتے ہیں تنخوائیں اور مراعات لیتے ہیں مگر کام نہیں کرتے ۔اس صورتحال میں ریٹ آف دی سٹیٹ کس نے قائم کرنی ہے ۔ابھی تک اس حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔دس سے 11مرتبہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ریلوے نے ان کوقبضہ ختم کروانے کے لیے وقت دیا ہے پیسے ڈیپارٹمنٹ والے کھاجاتے ہیں اور بدنام سیاست دان ہوتے ہیں۔ارکان کمیٹی نے حکام کوہدایت کی کہ کراچی میں ریلوے زمینوں پر قبضہ ختم کروانے کے لیے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق رینجرز سے مدد لی جائے ۔

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی براے ریلویز کی ذیلی کمیٹی کی ہدایت پر ریلوے افسرآصف متین زیدی نے سکھر ڈویژن کادورہ کیااور تجاوزات کے حوالے سے کمیٹی کوآگاہ کیاکہ سکھر ڈویژن میں تجاوزت کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہواہے سکھر ڈویژن میں عملی طور پر قبضہ مافیا کیخلاف کوئی آپریشن نہیں ہوا۔سکھر ڈویژن کا کمیٹی کے کہنے پر دورہ کیا وہاں پر کوئی چیز ہٹائی نہیں گئی اور کمیٹی کوتجاوزت کے خلاف آپریشن کے حوالے سے غلط رپورٹ دی گئی تھی ۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے کہاکہ اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ تین ڈی ایس نے غلط رپورٹ دی ۔2020میں جو ڈی ایس نے رپورٹ دی اور کہاکہ دکانیں گرائی گئیں ہیں وہ بھی جھوٹ تھا۔کنوئینر کمیٹی رمیش لال کی بات درست ہے جو کمیٹی کو بتایاگیا وہ غلط تھا ،جس پر ارکان کمیٹی نے شدید برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ سکھرڈویژن کی طرف سے کمیٹی کومسلسل گمراہ کیاجارہاہےاور غلط معلومات کمیٹی کودی جاررہی ہیں اس پر موجودہ اور سابقہ دوڈی ایس سکھر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے کہ انہوں نے جان بوجھ کر کمیٹی کو کیو ں جھوٹی رپورٹیں دیں تین ڈی ایسز نے کمیٹی کااستحقاق مجروع کیاہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرکے ان کوعہدوں سے برخاست کیاجائے گا۔

ارکان کمیٹی نے کہا کہ ریلوے افسران غلط بیانی کرکے کمیٹی کی توہین کے مرتکب ہوے ہیں، قائمہ کمیٹی کی سکھر کے تین ڈویژنل سپرٹینڈنٹ ، تینوں ایس پی پولیس کو ملازمت سے برطرف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو اگلے اجلاس تک عملدرآمد رپورٹ سے کمیٹی کو آگاہ کیاجائے ۔جن کوبرطرف کرنے کی ہدایت کی ہے ان میں موجودہ ڈی ایس سکھر میاں طارق لطیف،سابق ڈی ایس عبدالحسیب اوریوسف لغاری شامل ہیں ۔ کمیٹی رکن امجد نیازی نے کہاکہ قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کی آنکھ اور کان ہے،قائمہ کمیٹی کسی کے بھی وارنٹس نکال سکتی ہے، کمیٹی سے جھوٹ بولنے اور غلط بیانی کرنے پر مس کنڈکٹ میں آتا ہے اس پر ان تین ڈی ایس کو فارغ کیاجائے سکھر کے تینوں ڈی ایس جو وہاں رہے ہیں ان کو سزا دی جائے ۔انہوں نے کمیٹی کااستحقاق مجروح ہوتا ہے اس لیے اس پر کاروائی ہونی چاہیےقائمہ کمیٹی کو گمراہ کرنیوالے افسران کیخلاف کارووائی کی جاےتاکہ دوبارہ کوئی کمیٹیوںمیں غلط بیانی نہ کرئے اور جھوٹی رپوٹیں پیش نہ کرئے ۔

Leave a reply