ریلوے میں گزشتہ 10 برس میں ہونے والی بھرتیوں کی تفصیلات طلب
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا چیئرمین رائے حسن نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا
سیکرٹری ریلوے مظہر علی شاہ نے کمیٹی کو ریلوے سے متعلق بریفنگ دی اور کہا کہ ریلوے کا دنیا میں دوبارہ ریوائیول ہو رہا ہے،ہم افغانستان اور چین کے ساتھ ریلوے لائنز پلان کر رہے ہیں،تھرکول کو ریلوے سسٹم کے ساتھ منسلک کررہے ہیں، ہم نے اپنےخرچے کم کرنے ہیں اور ریونیو بڑھانا ہے،اس وقت 35 سے 40 ارب فیول کی کاسٹ ہے، ریلوے میں 59 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں،ہم نے 63 ارب روپے گزشتہ سال کمائے ، ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے ماڈل پر گئے ہیں، سایم ایل ون سی پیک کے تحت کر رہے ہیں،
کمیٹی نے گزشتہ 10 سال میں ریلوے میں ہونے والی بھرتیوں کی تفصیلات طلب کرلیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے حادثات کی وجوہات بتائی جائیں، اس سے متعلق ذیلی کمیٹی بھی بنائی جانی چاہئے،ریلوے کے ٹریکس کی بہتری کے لئے محکمہ کیا اقدامات اٹھا رہا ہے؟ایم ایل ون پر عملدرآمد کی کیا صورتحال ہے؟ رکن کمیٹی وسیم قادر نے کہا کہ سکولوں اور رائل پام سے متعلق بریفنگ دی جائے ، ٹرینوں کی مینٹیننس میں بہتری نہیں آئی، سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہم 100 روپے کمانے کے لئے 98 روپے خرچ کرتے ہیں،
ریلوے اراضی سے متعلق معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی،ذیلی کمیٹی کے کنوینر رمیش لال ہوں گے،ذیلی کمیٹی کے ارکان میں وسیم قادر ،ذوالفقار علی اور احمد سلیم صدیقی شامل ہوں گے،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کے انچارج منسٹر کو کمیٹی میں آنا چاہئے تھا،آئندہ میٹنگ میں انچارج منسٹر کو ضرور آنا چاہئے،
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہمارے پاس 1700 کوچز ہیں،نظام 1300 کوچز سے چلا رہے ہیں،پہلے ہم 200 سے زائد گاڑیاں چلاتے تھے اب 98 گاڑیاں چلا رہے،ہم نے گاڑیاں کم کی ہیں کپیسٹی اتنی ہی ہے، ایم ایل ون کو دو فیز میں مکمل کر رہے ہیں،کراچی سے ملتان تک فیز ون ہوگا، ملتان سے پشاور فیز 2 ہوگا،سارا سسٹم اپگریڈ ہوگا،فینسنگ ہونی ہے،