استعفوں سے متعلق آئین ۔ قانون کے دائرے میں رہ کر جو گفتگو آج راجہ پرویزاشرف اسپیکر قومی اسمبلی نے کی وہ ثابت کرتی ہے کہ استعفوں کو لے کر وہ کوئی غیر آئینی غیر قانونی اقدام کرنے کو ہرگز تیار نہیں آئین اور قانون میں جو لکھا ہے اُس پر من وعن عمل ہو گا۔ آئین اور ضابطوں کے حوالے سے جمہوریت کے پاسبان کے طور پر راجہ پرویز اشرف کا موقف ہمیشہ یاد رکھاجائے گا ۔

آئین اور قانون کی بات کرکے انہوں نے جعل سازی اور دوغلے پن کوجہاں بے نقاب کیا ہے وہاں انہوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پی ڈیم ایم کے سپیکر نہیں وہ پارلیمنٹ ہائوس کے اسپیکر ہیں یا وہ جیالے نہیں ہیں ۔ انہوں نے اپنے آپ کو آئین کے تابع رکھ کر جو گفتگو کی کاش سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر بھی آئین کے مطابق گفتگو کرتے ۔ یوں تو پارلیمنٹ ہائوس میں بیٹھے ارکان اسمبلی مسخرے پن کی حدوں کو کراس کر گئے لیکن بہت عرصے بعد وطن عزیز میں اور سیاسی گلیاروں میں آئین ۔ قانون ۔ پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرنے والے راجہ پرویز اشرف کی ایک عمدہ سیاسی گفتگو جو آئین اور ضابطوں کے حوالے سے انہوں نے کی لطف اندوز ہوئے ہیں ۔

راجہ پرویز اشرف کی سیاسی تربیت محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے کی ثابت ہوا انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے بہت کچھ سیکھا ہے جس کا ثبوت انہوں نے استعفوں سے متعلق گفتگوکرکے دیا ۔ ان کا یہ طرزعمل جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے اہم ثابت ہوگا۔ انہوں نے آئین اور ضابطوں کی بات کرکے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے تربیت یافتہ کارکن اوراپنے قائدین کے فلسفے کو جلا بخشی۔بحیثیت اسپیکر قومی اسمبلی قوم کو اُمید دلائی کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت میں ہے اورجمہوریت سے ہی ملک کا وقارجمہوری دنیا میں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتوں میں چند نام نہاد راہنمائوں کو اپنی اپنی سیاسی تربیت اور جمہوری روایات سے آشنائی اور آگاہی حاصل پر توجہ دینی چاہیئے اور جمہوری رویوں اور جمہوری اقدار کو فروغ دینا چاہیئے ۔ میرا استعفی ۔ میرے بندوں کا استعفیٰ،میں نہ مانوں ۔ میں نہیں تو کون والے رویے اور دھمکیاں کسی بھی سیاسی جمہوری معاشرے میں قابل قبول نہیں ۔ اس سے جمہوریت اور ملک کو نقصان پہنچتا ہے۔

Shares: