لاہور ہائیکورٹ نے یوٹیوبر رجب علی بٹ کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
یہ فیصلہ کراچی میں درج مقدمے کی وجہ سے کیا گیا،جہاں رجب بٹ پر الزام تھا کہ انہوں نے نماز کی ادائیگی کے دوران میوزک چلایا تھا۔ عدالت نے رجب بٹ کو 28 جنوری تک حفاظتی ضمانت دے دی۔جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے بنچ نے اس مقدمے کی سماعت کی، جس میں رجب بٹ کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کو حفاظتی ضمانت دی جائے۔ رجب بٹ، جو کہ ایک معروف ٹک ٹاکر اور یوٹیوبر ہیں، عدالت میں پیش ہوئے اور درخواست کی کہ انہیں کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کیس کی پیروی کر سکیں۔وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رجب بٹ کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انہیں خدشہ ہے کہ وہ کراچی کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل پولیس گرفتار کر لے گی۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ رجب بٹ کی حفاظتی ضمانت منظور کی جائے تاکہ وہ قانونی کارروائی میں حصہ لے سکیں۔
عدالت نے وکیل کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے رجب بٹ کی حفاظتی ضمانت 28 جنوری تک کے لیے منظور کر لی۔ عدالت نے حکم دیا کہ رجب بٹ اس مدت کے دوران گرفتار نہیں کیے جائیں گے اور وہ اپنے مقدمے کی پیروی کے لیے کراچی کی متعلقہ عدالت میں پیش ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت کے حکم پر یوٹیوبر رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا،یہ مقدمہ نماز کی مبینہ بے حرمتی کے معاملے پر درج کیا گیا ہے، مقدمہ تھانہ حیدری میں پاکستان کے تعزیرات کے سیکشن 295-A کے تحت درج کیا گیا ہے۔عدالت میں مدعی کا بیان پولیس نے قلمبند کر لیا، جس کے بعد رجب بٹ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا۔ عدالت کی جانب سے دلائل سننے کے بعد پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
ایڈوکیٹ ریاض علی سولنگی نے اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اگلا مقصد رجب بٹ کو گرفتار کروانا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس دفعہ کے تحت رجب بٹ کو دس سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مقدمے کے ذریعے یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ آئندہ کوئی بھی شخص شعائر اسلام کی توہین کرنے سے پہلے سوچے گا۔
متحدہ عرب امارات پاکستانی آم خریدنے والا سب سے بڑا ملک
سیف علی خان پر حملے کا ملزم قومی سطح پر ریسلنگ کا چیمپئن نکلا