رمضان المبارک اور پاکستانی مسلمانوں کا طرزِ عمل
تحریر:چوہدری سجاد مشتاق مہر
رمضان المبارک رحمتوں، برکتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے، جس میں مسلمان زیادہ سے زیادہ عبادت، خیرات اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں رمضان کے آتے ہی اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں اور ناجائز منافع خوری عروج پر پہنچ جاتی ہے۔ خاص طور پر سبزیوں، پھلوں اور دیگر اشیائے ضروریہ کے نرخ کئی گنا بڑھا دیے جاتے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل ہے۔
اسلام انصاف، مساوات اور دیانت داری کا درس دیتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے "جس نے دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔” (مسلم) اسی طرح ایک اور حدیث میں آیا ہے "اللہ اس شخص پر رحم کرے جو خریدتے وقت، بیچتے وقت اور قرض وصول کرتے وقت نرمی اختیار کرے۔” (بخاری)۔ رمضان کا مقصد صرف روزہ رکھنا اور عبادات بڑھانا نہیں بلکہ اپنے کردار کو بہتر بنانا اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔
پاکستان میں ہر سال رمضان کے آغاز پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں کئی گنا بڑھ جاتی ہیں۔ سبزیوں، پھلوں، دودھ، گوشت، چینی اور دیگر بنیادی اشیاء کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جاتی ہیں۔ بازاروں میں مہنگائی کا طوفان برپا ہو جاتا ہے جبکہ حکومت کے اقدامات اکثر ناکافی ثابت ہوتے ہیں۔ بعض تاجر رمضان کو کمائی کا سنہری موقع سمجھ کر مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں اور ذخیرہ اندوزی کے ذریعے قیمتوں میں بے جا اضافہ کر دیتے ہیں۔
اس صورتحال میں عام آدمی سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔ غریب اور متوسط طبقے کے لیے روزہ افطار کرنا اور سحری کی تیاری مشکل ہو جاتی ہے۔ خاص طور پر دیہاڑی دار طبقہ مہنگائی کے باعث شدید پریشانی کا شکار ہو جاتا ہے۔ عوام اکثر اس ناجائز منافع خوری کے خلاف منظم احتجاج کرنے کے بجائے خاموشی سے ان قیمتوں کو قبول کر لیتے ہیں۔ بعض اوقات بائیکاٹ کی مہم چلاتے ہیں لیکن اکثریت اس میں شامل نہیں ہوتی، جس کی وجہ سے یہ مہم زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہوتی۔
حکومت ہر سال رمضان میں سستا بازار لگانے اور اشیاء کی قیمتیں کنٹرول کرنے کے دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر ان اقدامات کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آتے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیاں صرف رسمی کارروائی کرتی ہیں جبکہ ذخیرہ اندوز مافیا کھلے عام منافع خوری میں مصروف رہتا ہے۔ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہو تو سخت قوانین بنا کر ان پر عمل درآمد کرا سکتی ہے۔ ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں اور ان کے کاروباری لائسنس منسوخ کیے جائیں۔
عوام کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کے خلاف آواز بلند کریں اور غیر ضروری خریداری سے اجتناب کریں۔ اگر لوگ چند دن مہنگی سبزیوں، پھلوں، گوشت اور دیگر چیزوں کا بائیکاٹ کریں تو قیمتیں خود بخود نیچے آ جائیں گی۔ مساجد اور کمیونٹی سینٹرز کے ذریعے بازاروں میں قیمتوں کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔ دیانت دار افراد پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جائیں جو اشیاء کی قیمتوں کو چیک کریں اور ناجائز منافع خوروں کی نشاندہی کریں۔
رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جو ہمیں صبر، دیانت داری اور دوسروں کی مدد کرنے کا درس دیتا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس مقدس مہینے کو ناجائز منافع خوری اور مہنگائی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔ اگر ہم واقعی اسلامی اصولوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں دیانت داری کو اپنانا ہوگا اور ایک ایسا نظام قائم کرنا ہوگا جو سب کے لیے فائدہ مند ہو۔ جب ہم رمضان کو حقیقی اسلامی روح کے مطابق گزاریں گے تو ہمارا معاشرہ بہتر ہوگا اور اللہ کی برکتیں ہم پر نازل ہوں گی۔