صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑا نے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کی قیادت کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اتنی اہم ذمہ داری سونپی ہے اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز کی قیادت میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ بنانے کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں گے ۔
سردار رمیش سنگھ اروڑا ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں جنہوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے گریجویشن کیا۔ وہ ایک سرکردہ کاروباری اور ممتاز سکھ رہنما ہیں جو 2020 میں مسلسل دوسری مدت کے لیے رکن صوبائی اسمبلی پنجاب منتخب ہوئے۔ 2013 سے 2018 کے دوران اپنے پہلے دور میں، وہ پنجاب اسمبلی کے پہلے پارلیمنٹیرین تھے جو 1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد سکھ برادری سے آئے تھے۔ انہوں نے 2014 سے 2017 کے دوران کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر کام کیا اور بطور چیئرمین، قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور اقلیتی امور سے 2017 سے 2018 کے دوران انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن اور سماجی کارکن کی حیثیت سے بھی کافی معروف رہے۔
رمیش سنگھ نے پاکستان میں سکھ برادری کے حقوق کے تحفظ اور "پنجاب سکھ آنند کارج میرج ایکٹ 2018” کی منظوری کے لیے نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی کوششوں سے پاکستان پہلا ملک بن گیا ہے جہاں سکھ میرج رجسٹریشن ایکٹ نافذ ہے۔ انہوں نے بطور ممبر، ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ETPB) گورنمنٹ کی خدمات انجام دیں۔ پنجاب میں 2011 سے 2013 کے دوران وزارت قومی ہم آہنگی کے تحت اقلیتوں کے قومی کمیشن کے رکن کے طور پر اور 2009 سے 2013 کے دوران پاکستان سکھ گوردوارہ پربھندک کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طور پر بھی اپنی خدمات پیش کر چکے ہیں۔انہوں نے جولائی 2011 میں امریکہ کے تین ہفتوں پر محیط ایک خصوصی سیشن میں "شہریوں کے مساوی حقوق کے فورمز” میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ رمیش سنگھ کو 2016 میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے قومی انسانی حقوق کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا








