اینٹی کرپشن کورٹ نے رمضان شوگر ملز ریفرنس میں وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بری کر دیا ہے۔
اس فیصلے کا اعلان عدالت کے جج سردار اقبال ڈوگر نے کیا، جنہوں نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا اور عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کی درخواستیں منظور کر لیں۔شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر الزام تھا کہ انہوں نے قومی خزانے سے رمضان شوگر ملز کے لیے نالے بنانے کے لیے فنڈز حاصل کیے تھے۔ تاہم، اس مقدمے کی سماعت کے دوران مدعی نے اپنے بیان سے منحرف ہو گیا تھا جس کی وجہ سے کیس کے حق میں فیصلہ آیا۔یہ ریفرنس نیب قانون میں ترمیم کے بعد اینٹی کرپشن کورٹ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن کورٹ نے رمضان شوگر ملز کیس کا فیصلہ 3 فروری 2025 کو محفوظ کیا تھا اور اس کے بعد آج 6 جنوری کو فیصلہ سنایا،
گزشتہ سماعت پر وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ نالے کی تعمیر کا حکم سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے نہیں دیا، بلکہ اس کی منظوری پنجاب کی کابینہ نے دی تھی۔ وکیل نے مزید کہا کہ نالہ علاقے کی بہتری کے لیے بنایا گیا تھا اور صرف رمضان شوگر ملز کے فائدے کے لیے نہیں تھا، بلکہ اس نالے سے 10 گاؤں بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ یہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اور اس کے خلاف دائر کیا گیا ریفرنس صرف ایک مضحکہ خیز سروے پر مبنی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مقدمہ ایک غیر منصفانہ تحقیقات کا نتیجہ ہے اور اس کا مقصد صرف سیاسی انتقام لینا ہے۔
سماعت کے دوران شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے تمام قانونی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا.