وزیراعظم کے مشیر اور سینئر رہنما مسلم لیگ ن، رانا ثناء اللہ نے اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے پارٹی رہنماؤں کی غیر معمولی ملاقات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ ملاقات صبح 7 بجے ہوئی، جو عام جیل ملاقاتوں کے وقت سے ہٹ کر ہے، اور اسی پر رانا ثناء اللہ نے سوالات اٹھائے ہیں۔رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات جیل انتظامیہ کی مرضی اور اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتی تھی۔ ان کے مطابق، صبح کے ابتدائی اوقات میں ملاقات کا انتظام کسی کے کروانے پر ہی ممکن ہوتا ہے، اور یہ بات معمول سے ہٹ کر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے جیل انتظامیہ کے سامنے ملاقات کی درخواست رکھی ہو، لیکن بغیر اجازت ملاقات ممکن نہیں۔رانا ثناء اللہ نے پی ٹی آئی کی جانب سے جیل انتظامیہ پر لگائے جانے والے الزامات کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام الزامات حقیقت سے دور ہیں اور اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ اگر وہ واقعی ایک سیاسی جماعت ہے تو اسے جمہوریت کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو میثاق معیشت اور میثاق جمہوریت کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ یہ وقت ہے کہ پی ٹی آئی اپنی سابقہ پالیسیوں پر غور کرے اور 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگے، اگر وہ واقعی ملکی مفاد میں کام کرنا چاہتی ہے۔رانا ثناء اللہ نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات آئندہ ہفتے دوبارہ ہوگی۔ ان کے مطابق، دونوں جماعتوں کے درمیان بیشتر معاملات پر اتفاق ہو چکا ہے، لیکن چند نکات پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی پیشکش ہر وقت موجود ہے، تاہم اس ملاقات میں اس موضوع پر کوئی بات نہیں ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کام کرنے سے حکومت کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی، اور تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کی بھلائی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا حل صرف اور صرف سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات اور ایک ساتھ چلنے میں ہیں.

Shares: